اسلا م آباد(پی این آئی) معروف نوجوان صحافی صدیق جان نے ایک روزہ جسمانی ریمانڈ کے بعد رہائی پاتے ہوئے انکشاف کیا کہ ان کے خلاف تمام کارروائی مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز کے کہنے پر ہوئی۔انہوں نے اردو پوائنٹ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ مریم نواز جس طرح کے ٹویٹس کر رہی تھیں۔
معلوم تھا کہ مجھے کسی نہ کسی طریقے گرفتار کر لیا جائے گا۔ لیکن مجھے ایسے کیس میں گرفتار کیا گیا جس میں زیادہ دیر جیل میں نہیں رکھا جا سکتا تھا،جعلی مقدمہ درج کرکے خود بےنقاب ہو گئے۔صدیق جان نے مزید بتایا کہ میرے دفتر کے آس پاس سول کپڑوں میں کئی لوگ موجود تھے جن کو دیکھ کر اندازہ ہو گیا کہ یہ مجھے گرفتار کرنے کے لیے آئے ہیں۔مجھے پکڑنے کے بعد سر ڈھانپ دیا گیا اور گاڑی میں بٹھا کر آدھا گھنٹہ سڑکوں پر گھمایا گیا پھر حوالات میں بند کیا گیا۔ اپنے خلاف کیس کا عدالت پہنچ کر معلوم ہوا۔جیل میں کھانا نہ دئیے جانے کے سوال پر صدیق جان نے بتایا کہ پولیس کا موقف تھا کہ شفٹ تبدیل ہونے کی وجہ سے حالات کچھ ایسے پیدا ہوئے کہ کھانا نہیں دیا جا سکا۔انہوں نے مزید بتایا کہ جتنی دیر حوالات میں بند رہا مجھ پر کسی قسم کا تشدد نہیں کیا گیا۔پولیس کا رویہ مجھ سے بہت اچھا رہا۔تشدد تو دور کی بات پولیس والوں میں سے کسی نے مجھ سے اونچی آواز میں بات تک نہیں کی۔ مجھ پر جو الزامات عائد کیے گئے اسی متعلق ریمانڈ کے دوران سوالات کیے گئے، لیکن الزامات سے کچھ بھی نکلا جس کے بعد جج صاحب نے کیس ڈسچارج کر دیا۔انہوں نے مزید بتایا کہ مجھے گرفتار کرنے کے بعد سوچتے رہے کہ اب مقدمہ کیا بنائیں۔جج صاحب کو ویڈیو کی حقیقت بتائی اور یہ بھی بتایا کہ ایک خاتون سیاسی شخصیت میری گرفتاری چاہتی ہیں۔
صدیق جان نے مزید کہا کہ مجھے لے کر تو نامعلوم افراد گئے لیکن 200 فیصد یقین ہے کہ یہ سب مریم نواز کے کہنے پر ہوا۔مریم نواز نے مجھ پر جو الزامات لگائے اس کے خلاف ایف آئی اے سے رجوع کرنے کا فیصلہ کر چکا ہوں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں