اسلام آباد (پی این آئی)چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہاہے کہ یہ بھی معجزہ دیکھا کہ ہوا کی سمت اس طرف ہو گئی جہاں سے پولیس شیلنگ کر رہی تھی، پیشی کیلئے جارہا ، عام لوگ پتا نہیں کہاں سے آئے اور ساتھ چلنا شروع ہوگئے۔
چیئرمین تحریک انصاف اور سابق وزیراعظم عمران خان نے بیان جاری کرتے ہوئے کہاہے کہ جو ملک میں حالات ہو رہے ہیں، پوری زندگی ایسے حالات نہیں دیکھے ،ذہنی طور پر تیار تھا کہ مجھے جیل میں ڈال دیا جائے گا ،جس شخص نے مجھے گولیاں ماریں وہ ویڈیو کال پر آ سکتاہے ،جب باہر نکلتا ہوں میری جان کو خطرہ ہو تاہے ،تقریبا سو کیسز میرے خلاف ہو چکے ہیں ٹول پلازہ سے جوڈیشل کمپلیکس تک پہنچنے میں ساڑھے چار گھنٹے لگے ، پیشی کیلئے جارہا ، عام لوگ پتا نہیں کہاں سے آئے اور ساتھ چلنا شروع ہوگئے۔عمرا ن خان نے کہا کہ یہ بھی معزہ دیکھا کہ ہوا کی سمت اس طرف ہو گئی جہاں سے پولیس شیلنگ کر رہی تھی ،جوڈیشل کمپلیکس پہنچنے پر پولیس نے اوپر سے پتھراؤ کیا ، جوڈیشل کمپلیکس میں نامعلوم افراد موجود تھے ،جوڈیشل کمپلیکس میں ہمارے وکلاءپر ڈنڈے برسائے گئے ،ایک شخص قانون کی بالادستی کیلئے اسلام آباد آتاہے اور یہ ہوتاہے ،ایک آدمی کیلئے اتنی پولیس اور ایف سی تو میں نے دیکھی ہی نہیں ۔محسن نقوی الیکشن کروانے نہیں، پی ٹی آئی کو ختم کرنے کیلئے آئے ہیں۔
چیف جسٹس میرے کیسز کی سماعت ویڈیو کانفرنس پر کروائیں، اپنے اوپر لگے ایک ایک الزام کا جواب دینے کیلئے تیار ہوں، چیف جسٹس میرے کیسز کی سماعت ویڈیو کانفرنس پر کروائیں ۔تقسیم کرنے کی کوشش ہو رہی ہے ، پہلے تو جو یہاں ہمارے ورکرز آئے انہیں طالبان ڈکلیئر کرنے کی کوشش ہوئی ، ان کو دہشتگرد بنانے کی کوشش کی گئی ، انتشار پھیلا رہے ہیں، یہ کہنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ہم اس ملک میں انتشار پھیلا رہے ہیں اور دہشتگردی کی طرف جارہے ہیں، جھوٹوں کی ملکہ ایسے پھر رہی ہے جیسے پاکستان اس کی جاگیر ہے ، اسے پکڑے ، اسے معاف کرو ، میرا باپ نیلسن منڈیلا ہے اسے معاف کردو ۔یہ جو انتشار پھیلانے کی کوشش کی پیچھے کسی نہ کسی طرح الیکشن سے بھاگنا ہے ، کوئی پارٹی اس ملک میں اگر انتشار نہیں چاہتی تو وہ تحریک انصاف ہے ، جو الیکشن چاہتاہے وہ کیوں انتشار چاہے گا، ہمارے اوپر ربڑ کی گولیاں چلائی گئیں، ہم پر امن تھے ، یہ اشتعال پھیلانے کی کوشش کی گئی ، ،زمان پارک پر جو انہوں نے کیا ہے ، دروازہ توڑ دیا، چیزیں اٹھا کر لے گئے ، میں بار بار کہہ رہاہوں کہ ہم نے تشدد اور کسی قسم کا ہتھیار نہیں اٹھانا ہم نے پر امن رہناہے کیونکہ ہم الیکشن چاہتے ہیں، تحریک انصاف کا کارکن ملک میں تصادم نہیں الیکشن چاہتاہے ، ذاتی مفاد کیلئے جو سیاستدان آتے ہیں ان کی کوشش ہوتی ہے کہ تقسیم اور نفرتیں پھیلا کر ووٹ اکھٹے کریں۔
یہ بہت پرانا طریقہ ہے ، نریندر مودی نے یہی کیا ہے ۔ایک کوشش یہ ہو رہی ہے کہ پاکستان کی فوج اور تحریک انصا ف کو آمنا سامنا کروایا جائے ، یہ پی ڈی ایم کی کوشش ہے کہ الیکشن جیت نہیں سکتے تو کچھ تو کرناہے ، میں واضح کردوں کہ فوج میری ہے ، ملک بھی میرا ہے ، میرا جینا مرنا پاکستان میں ہے ، میں نے اس ملک سے اپنا بوریا بستریٰ اٹھا کر باہر نہیں بھاگنا ہے یہیں مرناہے ، پتا ہو کہ جس کی جان خطرے میں ہو اور وہ اسلام آباد کی عدالت میں جاتاہے ، اس کے باوجود میں لانگ مارچ میں جاتا تھا ، موت کا خوف نہیں ہے ، مجھے اپنے ملک کا خوف ہے ، مجھے ڈرہے کہ ان لوگوں کے ذاتی مفادات ہیں ، یہ کوشش کر رہے ہیں کہ عمران خان کو راستے سے ہٹا دیں۔یہ فوج کو ہمارے خلاف ورغلانے کی کوشش کر رہے ہیں، سوشل میڈیا پر کسی کا کنٹرول نہیں ہے ، امپورٹڈ حکومت کے ہیش ٹیگ نے سارے ریکارڈ توڑ دیئے ، جس کے پاس موبائل فون ہے اس کے پاس آواز ہے ، کسی کے کہنے پر کوئی کر سکتاہے ؟ لوگ اپنی آواز بلند کر سکتے ہیں، لوگ اپنا برا بھلا کہہ سکتے ہین، باہر بیٹھے پاکستانیوں کو کوئی خوف نہیں ہے ، انہیں کوئی پکڑ نہیں سکتا وہ تو بول سکتے ہیں۔دیکھیں ملک کہاں جارہاہے ، لوگ کہاں جارہے ہیں، یہ پوری کوشش کر رہے ہیں کہ مینارپاکستان میں ہمارا جلسہ نہ ہو ، میں چیلنج کرتاہوں کہ سب سے زیادہ لوگ نکلیں گے مینار پاکستان کے جلسے میں، لوگ دیکھ رہے ہیں ، ملک میں کیا ہورہاہے ، جو سمجھتاہے کہ عوام جانور ہے ، اس سے بڑا بیوقوف کوئی نہیں ہے ،، خدا کیلئے ہوش کریں، ہم کوئی چیز نہیں مانگ رہے۔
صرف شفاف الیکشن ہوں تاکہ سیاسی استحکام آئے اور پھر معیشت کو اٹھائیں ،جب تک سیاسی استحکام نہیں آئے گا معیشت ٹھیک نہیں ہو گی ۔آکر میں چیف جسٹس کو کہتا ہوں کہ جو میرے ساتھ جوڈیشل کمپلیکس میں ہوا وہ مجھے مارنے کی کوشش تھی ، یہ جال تھی، جب آپ تحقیقات کریں گے تو آپ کو پتا چل جائے گا، زیادہ دیر نہیں ہے کبھی نہ کبھی یہ کامیاب ہو جائیں گے، میرے پر گولیاں چلانے والے کو کانفرنس پر بلا رہے ہیں، مجھے مارنے کی کوشش کی، وہ سفر کر رہاہے کبھی کہیں اور کبھی کہیں لے کر جارہے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں