کراچی (پی این آئی) کراچی میں پی ٹی آئی کے احتجاجی دھرنے منظم کروانے کے الزام میں ایم پی اے سمیت 24 افراد گرفتار کر لیا گیا عمران خان کی ممکنہ گرفتاری پر پی ٹی آئی نے کراچی میں مختلف مقامات پر دھرنے دیے تھے جس کے باعث مختلف مقامات پر شدید ٹریفک جام بھی ہوا تھا۔
اس سے قبل پولیس نے کراچی سے پی ٹی آئی رہنما ارسلاج تاج کو بھی ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا تھا جس کی عمران خان سمیت پی ٹی آئی قیادت نے شدید الفاظ میں مذمت کی تھی۔دوسری جانب آئی جی پنجاب پولیس ڈاکٹر عثمان انور نے کہا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ سے زمان پارک میں سرچ آپریشن کرنے کیلئے درخواست کریں گے،زمان پارک میں مسلح جتھوں نے پولیس اور رینجرز پر حملہ کیا، پولیس ٹیم کے پاس کوئی اسلحہ نہیں تھا، زمان پارک کو نوگوایریا بنایا جارہا ہے۔انہوں نے نگران وزیراطلاعات پنجاب عامر میر کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ زمان پارک کو 2،3 روز سے نوگو ایریا بنا دیا گیا، ہمارا زمان پارک میں آپریشن کرنے کا مقصد نہیں تھا، عدالت کے وارنٹ گرفتاری کیلئے آپریشن کیا، تصادم میں پولیس کے جوان بھی زخمی ہوئے، تصادم میں سرکاری املاک کو بھی نقصان پہنچایا گیا ہے۔
زمان پارک میں مسلح جتھوں نے پولیس پر حملہ کیا، پولیس کے پاس کوئی اسلحہ نہیں تھا، زمان پارک کو نوگوایریا بنانے کی کوشش کی گئی، مسلح جتھوں نے پولیس پر پیٹرول بم اور پتھروں سے حملہ کیا، ڈی آئی جی اسلام آباد وارنٹ لے کر زمان پارک گئے تو ان پر حملہ کیا گیا، ڈی آئی جی اسلام آباد نے ہم سے مدد مانگی تھی، پی ٹی آئی کارکنان کے حملے سے پولیس اہلکارزخمی ہوئے، پولیس کو ہدایات تھیں کہ کوئی بھی اسلحہ ساتھ لے کرنہ جائیں، پی ٹی آئی کارکنان کے حملے سے پولیس اہلکار زخمی ہوئے، کارکنان کے حملے کے بعد پولیس نے شیلنگ کی اور واٹرکینن کا استعمال کیا، 60 سے زائد پولیس اہلکار کارکنان کے حملوں سے زخمی ہوئے۔آئی جی پنجاب نے کہا کہ عدالت نے حکم دیا کہ قانون کے مطابق چلیں، رینجرز کی گاڑی پر پیٹرول بم پھینکے گئے، پاکستان میں کوئی علاقہ ایسا نہیں جو نو گو ایریا ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہائیکورٹ کے حکم کی سو فیصد تعمیل ہوگی، چیف سیکریٹری آفس میں پی ٹی آئی وفد سے مذاکرات ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی دو پولیس فورسز کی آپس میں لڑائی نہیں ہوئی، جو وردی پہن لیتا ہے وہ کسی صوبے یا وفاق نہیں بلکہ ریاست کا ملازم ہوتا ہے،گلگت بلتستان کی پولیس زمان پارک میں موجود تھی۔ ہم ہائیکورٹ سے درخواست کریں گے کہ سرچ آپریشن کی اجازت دی جائے، ہم ہائیکورٹ سے درخواست کریں گے کہ معاملے پر ہماری مدد کی جائے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں