اسلام آباد(پی این آئی) سینئر صحافی حامد میر نے اپنے کالم ’اب بھگتو اپنی سزا‘ میں لکھا ہے کہ وہ کنٹینر پر چڑھا ہوا تھا کنٹینر سے اتارنے کے لیے اس پر گولیاں چلا دی گئیں۔وہ کنٹینر سے اتر کر مخالفین کے حواس پر سوار ہو گیا۔عمران خان نے حکومت کے آخری دنوں میں کہا تھا کہ اگر وہ حکومت سے نکل آئے تو زیادہ خطرناک ہو جائیں گے۔ واقعی عمران خان اپنے مخالفین کے لیے حیران کن حد تک خطرناک ثابت ہوئے ہیں۔
ایک درجن سے زائد سیاسی جماعتوں پر مشتمل حکمران اتحاد انتخابات سے بھاگ رہا ہے کیونکہ انتخابات ہو گئے تو عمران خان کو شکست دینا مشکل ہوگا۔حامد میر نے دعویٰ کیا ہے کہ فیصلہ یہ کیا گیا ہے کہ پہلے عمران خان کو نااہل اور گرفتار کیا جائے۔اس کی پارٹی کو توڑا جائے پھر انتخابات کرائے جائیں۔ایسا ہی 2018 کے انتخابات سے پہلے نوازشریف کے ساتھ ہوا جب مخصوص ججوں کے ٹولے نے انہیں نا اہل قرار دیا تھا پھر انہیں گرفتار کرکے انتخابات کرائے گئے اور عمران خان وزیراعظم بنا دیا گیا۔شہباز شریف بھی اعتراف کر چکے ہیں کہ 2018 کے انتخابات سے قبل جنرل قمر جاوید باجوہ نے انہیں وزارت عظمیٰ پیش کی تھی تاہم انہوں نے بھائی کی پیٹھ میں خنجر گھونپ کر وزیراعظم بننے سے انکار کر دیا۔جس کے بعد عمران خان کے سوا کوئی آپشن نہیں تھی۔حامد میر نے مزید لکھا کہ آنے والے وقت میں عمران خان کی گرفتاری اور پھر ضمانت پر رہائی کا کھیل چلتا رہے گا۔انتخابات جب بھی ہوئے انہیں حکومت میں واپسی سے روکا جائے گا کیونکہ وہ قومی مفاد کے لیے خطرہ قرار دئیے جا چکے ہیں لیکن اسکا مطلب یہ نہیں کہ مریم نواز یا بلاول بھٹو زرداری کے وزیراعظم بننے کی راہ ہموار ہو گئی۔عمران خان نااہلی کے بعد بھی مخالفین کو حیران و پریشان کرتے رہیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں