اسلام آباد (پی این آئی) وزیر اعظم شہباز شریف نے انکشاف کیا ہے کہ ملک کے نئے آرمی چیف کی تقرری سے صرف ایک ہفتہ قبل انہیں گزشتہ سال نومبر میں مارشل لا ءکی دھمکی دی گئی تھی۔
حامد میر کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران وزیر اعظم نے کہا “نئے آرمی چیف کی تقرری سے پہلے کے آخری ہفتے کے دوران ، ایک موقع ایسا آیا جب میں نے کہا کہ مارشل لاء لگنے والا ہے۔” اس موقع پر وزیراعظم کے مؤقف کے جواب میں حامد میر نے تصدیق کی کہ انہیں مارشل لاء کے امکان کے بارے میں ’براہ راست‘ خبردار کیا گیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ موجودہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے پہلی ملاقات اس وقت ہوئی تھی جب نواز شریف وزیر اعظم تھے اور میں وزیر اعلیٰ پنجاب تھا ۔ انہوں نے بتا یا کہ ایک میٹنگ تھی جس میں اس وقت کے آرمی چیف جنرل راحیل شریف ، نواز شریف اور میں موجود تھا ، اس ملاقات میں جنرل عاصم منیر بھی شریک تھے اور شائد وہ اس وقت ڈی جی ایم آئی تھے ، انہوں نے میٹنگ کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے کیا پھر جنرل راحیل شریف نے ان کا تعارف کراتے ہوئے بتا یا کہ وہ حافظ قرآن ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ جب آرمی چیف کی تقرری کا معاملہ آیا تو بہت سے قانونی پہلو دیکھنے پڑے ، ملک میں بد قسمتی سے بہت سی قیاس آرائیاں شروع ہوگئیں ، میرا بندہ ، تیرا بندہ کے نعرے لگنا شروع ہو گئے، ایسی صورتحال میں اپنے اتحادیوں سے مشاورت کے بعد میرٹ پر فیصلہ کیا گیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں