اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان نے ایران سے 100 میگاواٹ بجلی درآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت پاک ایران بجلی منصوبے کی ٹرانسمیشن لائن پر تیزی سے کام کا آغاز بھی ہوچکا ہے۔ وفاقی وزیر برائے توانائی انجینئر خرم دستگیر ایران کے دورے پر ہیں۔
وفاقی وزیرخرم دستگیر پاک ایران بجلی منصوبے کے حوالے سے ایرانی حکام سے بات چیت کرینگے۔وفاقی وزیر آج شام تہران میں ہونے والی یوم پاکستان کی تقریب سے بھی خطاب کریں گے۔ تقریب میں ایرانی سول اور فوجی حکام کے علاوہ دیگر ممالک کے سفارتکار شرکت کریں گے۔ بتایا گیا ہے کہ پاکستان ایران سے 100 میگا واٹ بجلی درآمد کرے گا، جس کے حوالے سے پاک ایران بجلی منصوبے کیلئے ٹرانسمیشن لائن پر تیزی سے کام جاری، ٹرانسمیشن لائن کا کام ریکارڈ مدت میں مکمل ہوگا۔نیوزایجنسی کے مطابق ذرائع نے بتایا ہے کہ پاکستانی وفد کے دورے کے ایران کے ساتھ بجلی کی سپلائی سے متعلق معاہدے پر دستخط ہوں گے۔ایران سے اضافی 100 میگا واٹ بجلی لینے کے لیے ٹرانسمیشن لائن مکمل ہو چکی ہے۔ایران سے اس اضافی 100 میگا واٹ بجلی کے حصول کا مقصد گوادر کو زیادہ سے زیادہ بجلی فراہم کرنا ہے۔ دوسری جانب نیپرا نے رواں سال بجلی کے صارفین سے 14روپے 24پیسے فی یونٹ تک وصول کرنے کی اجازت دیتے ہوئے نوٹیفکیشن جاری کردیا۔نیپرا کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق کراچی کے شہریوں سے 13 روپے 87پیسے فی یونٹ وصول کرنے کی اجازت دی گئی ہے جبکہ سرچارج رواں سال 8ماہ میں وصول کیا جائیگا۔نیپرا کے مطابق 200یونٹ استعمال کرنیوالے پروٹیکٹو صارفین سے 8ماہ میں 89 پیسہ سے 2 روپے فی یونٹ اضافی وصول کیے جائیں گے۔
دو سو یونٹ تک استعمال کرنیوالے نان پروٹیکٹو صارفین سے 79پیسہ تا دو روپے 75پیسے فی یونٹ اضافی وصول کئے جائیں گے۔اسی طرح 300یونٹ استعمال کرنیوالے صارفین سے بھی 79پیسہ سے دو روپے 75 پیسے فی یونٹ اضافی وصول کئے جائینگے، کسانوں سے 8ماہ میں 50پیسہ سے 3روپے فی یونٹ تک اضافی وصول کئے جائیں گے۔دریں اثنا کے الیکٹرک صارفین کیلئے 13روپے 87پیسے فی یونٹ تک اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں