اسلام آباد (آئی این پی) ملک بھر سے آئے ہوئے ہزاروں واپڈا ملازمین نے گذشتہ روز آل پاکستان واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک ورکرز یونین (سی بی اے) کے زیراہتمام بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری ، 11کے وی فیڈرز، ریڈنگ اور دیگر اہم شعبوں کی آئوٹ سورسنگ، کمرتوڑ مہنگائی اور بجلی، گیس اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ظالمانہ اضافے،ادارے میں سٹاف کی کمی اور نئی بھرتی پر پابندیم، عام بیروزگاری اور آئی ایم ایف کی ایما پردیگر مزدور دشمن اقدامات کے خلاف نیشنل پریس کلب کے باہرایک بہت بڑی احتجاجی ریلی کا انعقادکیا
جس کی قیادت واپڈا سی بی اے کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور نامور مزدور راہنما خورشید احمد، مرکزی صدر عبداللطیف نظامانی، حاجی محمد رمضان اچکزئی، حاجی اقبال خان، اسامہ طارق، جاوید اقبال بلوچ، عمران خان اور دیگر عہدیداران کر رہے تھے۔ مظاہرین ملک میں آئی ایم ایف کے ایجنڈے کے نفاذ، قومی اداروں کی توڑ پھوڑ، حکومت کی ناقص اقتصادی پالیسیوںاور بجلی کمپنیوں کی نجکاری سمیت آئے روز بڑھتی ہوئی مہنگائی و بیروزگاری، اشیائے صرف کی نایابی،ادارے میں سٹاف کی کمی اور دوران کار کارکنوں کو عدم تحفظ اور واپڈا ملازمین و محنت کش طبقے کو درپیش دیگر مشکلات کیخلاف نعرے بازی کررہے تھے مظاہرین نے ہاتھوں میں سرخ، سبز اور قومی پرچم اور کتبے وبینر اٹھا رکھے تھے جن پر نجکاری، مہنگائی، بیروزگاری کے خلاف اور ملازمین کے مطالبات کے حق میں نعرے لکھے ہوئے تھے۔ مظاہرین سے خورشید احمد، عبداللطیف نظامانی، حاجی محمد رمضان اچکزئی، حاجی محمد اقبال خان، جاوید اقبال بلوچ، طارق نیازی، عمران خان، اسامہ طارق،حاجی محمد یونس، رانا عبدالشکور، حاجی ولی الرحمن، چوہدری سرفراز ہندل، چوہدری غلام رسول، نورالامین اور ہمایوں گجر سمیت مختلف بجلی کمپنیوں کے دیگر عہدیداران نے خطاب کیا۔ عبداللطیف نظامانی نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ہوش کے ناخن لے اور بجلی کمپنیوں کی نجکاری کے ارادے سے باز رہے۔ واپڈا میں گذشتہ چھ سال سے ساٹھ ہزار سے زائد اسامیاں خالی پڑی ہوئی ہیں انہیں فوری طور پر پر کیا جائے تاکہ کام کے دبائو کی وجہ سے بجلی کمپنیوں میں دوران کار کارکنوں کی زندگیوں کو تحفظ حاصل ہو۔ سٹاف کی کمی اور کام کی زیادتی کی وجہ سے پچھلے سال لائن سٹاف کے 66کارکن دوران کار حادثہ سے دوچار ہو کر شہید ہو گئے جبکہ بے شمار زندگی بھر کیلئے معذور ہو گئے جبکہ محکمہ میں افسران کی بھرتی کی جا رہی ہے۔ بجلی کے کارکنوں کو بجلی چوری روکنے اور ریکوری کے دوران قانون شکن اور نادہندہ عناصر سے تحفظ نہ ہونے کی وجہ سیتشدد اور مارپیٹ کا سامنا رہتا ہے جبکہ کئی کارکن قتل بھی ہو چکے ہیں۔ ان غنڈہ عناصر کے خلاف اب تک پچاس ہزار سے زائد ایف آئی آرز درج کرائی جا چکی ہیں لیکن تاحال کسی مجرم کو سزا نہیں ملی۔
مقررین نے وزیراعظم پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ منافع بخش تھرمل پاور ہائوس اور بجلی کی ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی آئی ایم ایف کے دبائو پر نجکاری کرنے کی بجائے ان کی کارکردگی میں اضافہ کرائیں اور حکومتی نمائندگان کے ساتھ آج طے ہونے والے فیصلوں پر 20روز کے اندر عمل درآمد شروع کیا جائے اگر ایسا نہ کیا گیا تو پھرہم اگلا راست اقدام اٹھانے پر مجبور ہوں گے۔خورشید احمد نے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان کو واضح کیا کہ ماضی میں کراچی، راولپنڈی اور ملتان الیکٹرک سپلائی کمپنیوں اور تھرمل پاور ہائوسوں کی نجکاری کا تجربہ بری طرح ناکام ہوا تھا حکومت اس سے سبق سیکھے اور عوامی و قومی مفاد کے اس اہم ادارے کو نجی سیٹھوں کے حوالے نہ کرے۔ بجلی چوروں کا قلع قمع کیا جائے اور کارکنوں کو غنڈہ عناصر کیخلاف تحفظ فراہم کیا جائے، بجلی کمپنیوں میں واپڈا ملازمین کے بچوں کو کوٹہ کے مطابق بھرتی کیا جائے اور ہزاروں خالی اسامیوں کو فوری پر کیا جائے۔ یونین راہنمائوں نے حکومت سے ملک میں آسمان کو چھوتی مہنگائی کو لگام دینے، ذخیرہ اندوزوں اور کرپشن مافیا کے خلاف ٹھوس کارروائی کرنے، پٹرولیم قیمتیں کم کرنے اور اشیائے صرف کی دستیابی یقینی بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت عام آدمی کا احساس کرے ورنہ ملک میں صنعتی امن تہہ و بالا ہو جائے گا اور عوامی احتجاج کی لہر کو روکنا حکمرانوں کیلئے ممکن نہیں رہے گا ۔ مقررین نے کہا کہ حکومت نے قومی اداروں کی تقسیم، نجکاری، برطرفیوں اور عوام دشمن اور مزدور دشمن اقدامات کے ذریعے پورے ملک میں خوف و ہراس کا ماحول پیدا کر رکھا ہے سرکاری ملازمین اور تنخواہ دار طبقے میںمایوسی، بے چینی اور پریشانی اپنی انتہا کو پہنچ چکی ہے ہر پندرہ دن بعد پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا جاتا ہے، اشیائے صرف پہنچ سے دور اور مہنگائی بے لگام ہو چکی ہے جس پر ملازم، مزدور، استاد، ڈاکٹر، طالب علم، لیڈی ہیلتھ ورکرز اور پنشنرز سمیت معاشرے کا ہر فرد سراپا احتجاج ہے۔ انہوں نے نے خبردار کیا کہ اگر قومی ادارے کو بیچنے کی کوشش کی گئی تو وزیراعظم ہائوس اور ایوان صدر سمیت حکمرانوں کے محلات کی بجلی بند کردیں گے اور واپڈا کے ایک لاکھ سے زائد ملازمین پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے دھرنا دے دیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں