لاہور (پی این آئی) سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے تحریک انصاف کے کارکن علی بلال کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس عمل کے بعد نگران حکومت کے غیر جانبدار ہونے پر اور شفاف الیکشن کرانے پر بھی سوال اُٹھاتا ہے۔
شواہد کی روشنی میں اِس بات کا قوی امکان ہے کہ تحریک انصاف کے کارکن علی بلال کی ہلاکت دورانِ حراست پولیس تشدد سے ہوئی۔ سیاسی ورکر چاہے کسی بھی جماعت سے ہو، یہ عمل سوائے بربریت کے کچھ نہیں۔ یہ عمل نگران حکومت کے غیر جانبدار ہونے پر اور شفاف الیکشن کرانے پر بھی سوال اُٹھاتا ہے۔
— Mustafa Nawaz Khokhar (@mustafa_nawazk) March 9, 2023
پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما مصطفیٰ نواز کھوکھر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ شواہد کی روشنی میں اِس بات کا قوی امکان ہے کہ تحریک انصاف کے کارکن علی بلال کی ہلاکت دورانِ حراست پولیس تشدد سے ہوئی۔سیاسی ورکر چاہے کسی بھی جماعت سے ہو، یہ عمل سوائے بربریت کے کچھ نہیں۔مصطفیٰ نواز کھوکھر نے مزید کہا کہ یہ عمل نگران حکومت کے غیر جانبدار ہونے پر اور شفاف الیکشن کرانے پر بھی سوال اُٹھاتا ہے۔۔خیال رہے کہ گذشتہ روز پولیس نے تحریک انصاف کی ریلی میں شرکت کیلئے مال روڈ پر آنے والے متعدد پی ٹی آئی کارکنوں کو گرفتار کر لیا تھا۔تحریک انصاف کی ریلی روکنے کیلیے مال روڈ پر پولیس کی بھاری نفری موجود رہی۔ کینال روڈ سے زمان پارک کی طرف جانے والے تمام راستے بند کر دئیے گئے تھے۔ محکمہ داخلہ پنجاب نے لاہور میں دفعہ 144 نافذ کرکے جلسہ ، جلوس ، ریلی پر پابندی عائد کر دی تھی۔لاہور پولیس کی شیلنگ اور تشدد سے تحریک انصاف کا ایک کارکن جاں بحق ہو گیا تھا۔ جاں بحق ہونے والے پی ٹی آئی کارکن کا پوسٹ مارٹم مکمل کر لیا گیا ہے۔جنرل اسپتال کی فرانزک ٹیم نے کنگ ایڈورڈ میں پوسٹ مارٹم کیا۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق علی بلال کی موت تشدد سے ہوئی۔علی بلال کے جسم پر تشدد کے نشانات تھے۔پی ٹی آئی کارکن علی بلال کے جاں بحق ہونے کے معاملے پر والد لیاقت علی نے اندراج مقدمہ کیلئے تھانہ ریس کورس میں درخواست جمع کرا دی ہے۔درخواست میں رانا ثناء اللہ،نگران وزیراعلٰی پنجاب،آئی جی اور سی سی پی او کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخوست میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے نامزد افراد کی ایماء پر شیلنگ اور فائرنگ کر کے علی بلال کو قتل کیا،درخواست میں استدعا کی گئی کہ نامزد افراد کیخلاف مقدمہ درج کیا جائے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں