عمران خان کی گرفتاری کا منصوبہ ختم نہیں ہوا، کب اور کیسے گرفتاری عمل میں لائی جائیگی؟ سینئر صحافی کے تہلکہ خیز انکشافات

لاہور (پی این آئی) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو گرفتار کرنے کیلئے حکومت اتنی بے چین کیوں ہے، لاہور میں دن بھر مار دھاڑ، پیمرا پابندیاں حتی کہ اس دوران تحریک انصاف کا ایک کارکن بھی جاں بحق ہو گیا۔ سینئر صحافی صابر شاکر نے حکومت کی ساری پلاننگ اور ان سے حاصل ہونے والے مقاصد کا بھانڈہ پھوڑ دیا۔

صابر شاکر کا اپنے وی لاگ میں کہنا تھا کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی گرفتاری گذشتہ رات نہ ہو سکی، پولیس نے تمام تر انتظامات کررکھے تھے اس کے باوجود پلان پر عمل درآمد نہ کیا جا سکا۔ سینئر صحافی نے بتایا کہ عمران خان کی گرفتاری کا پلان مؤخر ضرور ہوا ہے ختم نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ لاہور انتظامیہ گذشتہ روز تحریک انصاف کے کارکن علی بلال کی پولیس تشدد سے ہلاکت کے واقعے پر پریشان ہے، ان کے والد وکیل کے ساتھ رپورٹ درج کروانے ساری رات تھانے میں بیٹھے رہے مگر آخری اطلاعات تک نہ تو ان کی درخواست وصول کی گئی اور نہ ہی مقدمہ درج کیا گیا۔صابر شاکر نے کہا کہ علی بلال پر تشدد کیا گیا اس کی ویڈیو بھی وائرل ہوئی ہے، یہ ظلم ہوا ہے، لاہور پولیس تشدد سے ہلاکت کے سنگین الزامات کی زد میں ہے۔ علی بلال کے والد معاملے پر پیچھے ہٹتے دکھائی نہیں دیتے، وہ مقدمہ درج کروا کر قانونی جنگ لڑنے کیلئے پوری طرح تیار نظر آتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی گرفتاری کیوں مؤخر ہوئی؟ لاہور پولیس کی تیاریوں کے حوالے سے پی پی رہنما اعتزاز احسن نے بھانڈہ پھوڑ دیا، وہ عمران خان کے ہمسائے ہیں اور ان کے پاس معلومات بھی ہوتی ہیں۔ پیپلز پارٹی کے رہنما ہونے کے باوجود وہ منفرد نقطہ نظر رکھنے میں مشہور ہیں۔ عمران کے گرفتاری سے متعلق اعتزاز احسن کی جانب سے اطلاعات سامنے لانے پر برسراقتدار عناصر چوکنے ہو گئے۔ گذشتہ شب رات ایک موقع ایسا بھی آیا جب عمران خان نے اپنے دوستوں اور پارٹی رہنماؤں کو خبردار کر دیا کہ ان کو گرفتار کر لیا جائے گا جس کے تمام انتظامات کر لئے گئے ہیں۔

صابر شاکر کے مطابق دیکھا یہ گیا کہ پولیس کی جانب سے زمان پارک تک پہنچنے والے تمام راستے بلاک اور رکاوٹیں کھڑی کرنے کے باوجود ہزاروں کارکنان اور شہری زمان پارک کے ارد گرد موجود رہے۔ ٹی وی چینلز کو پیمرا کی جانب سے ہدایات دی گئیں کہ لاہور میں ریلی کی کوریج نہیں کرنی، اس لئے شہر میں تحریک انصاف کی سرگرمیوں سے متعلق 90 فیصد خبریں سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں تک پہنچیں۔ لاہور گذشتہ روز میدان جنگ بنا رہا اس کی خبریں لوگوں تک نہیں پہنچائی گئیں، رپورٹرز وہیں پر موجود تھے فوٹیجز بھی بنائی گئیں مگر عوام تک نہیں پہنچائی گئیں۔ پھر یہ ہوا کہ ڈیجیٹل میڈیا کے لوگ میدانِ کارزار میں اترے اور انہوں نے صورت حال سے سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں کو آگاہ کیا۔ سینئر صحافی نے کہا کہ عمران خان کی گرفتاری کا پلان تاحال موجود ہے، پولیس نے گذشتہ روز درجنوں نہیں سیکڑوں کنٹینرز پکڑے، کسی بھی وقت ان کے ذریعے لاہور کو سیل کیا جا سکتا ہے۔ کوشش کی جا رہی ہے کہ عوامی طاقت میں کمی آئے، لوگوں کو زمان پارک پہنچنے نہ دیا جائے لیکن ملک بھر سے قافلے زمان پارک کی جانب رواں دواں ہیں، کچھ زمان پارک پہنچ بھی چکے ہیں۔

اس صورت حال میں عمران خان کی گرفتاری 14 جماعتی حکومتی اتحاد خاص طور پر ن لیگ کیلئے مصیبت بن گئی ہے، پیپلزپارٹی بھی یوں منظر عمران خان کے حق میں بدلنے پر حیران ہے۔ ن لیگ کو عمران خان کی گرفتاری کیلئے جو حمایت چاہئے وہ نہیں مل رہی، چاہے اسٹیبلشمنٹ ہو یا دیگر ادارے، وہ علی الاعلان گرفتاری کی حمایت نہیں کر رہے۔ انہوں نے کہا کہ خون خرابہ ملکی مفاد میں نہیں، اسی لئے عمران خان نے خود لوگوں سے گھروں کو واپس جانے کی اپیل کی، اگر نہ کرتے تو مزید خون خرابے کی خطرہ تھا اور 25 مئی سے بڑا ساںحہ ہو سکتا تھا۔ صابر شاکر نے عمران خان کی گرفتاری کا حکومتی پلان بتاتے ہوئے کہا کہ عمران خان جب کسی بھی عدالت میں پیشی کیلئے زمان پارک سے نکلیں تو کسی بھی مقام پر جونہی موقع ملے لاہور پولیس ان کو دھر لے۔ یہ پلاننگ مریم نواز، ن لیگی وزیر قانون و وزیر داخلہ کی جانب سے مختلف بیانات کی صورت میں ان کے اپنے گھر کے بھیدیوں سے لیک ہوئی کیونکہ جونہی عمران خان کو مختلف مقدمات میں ضمانتیں ملیں تو حکومت نے پلان کے تحت مزید مقدمات درج کروا دیئے۔ ان کی کوشش ہے کہ ناقابل ضمانت وارنٹ جاری ہوں، عمران خان کے خلاف دفعہ 780 یہ ضرور لگاتے ہیں تاکہ فوری طور پر ضمانت نہ ہو سکے۔

اب عمران خان کے خلاف حکومتی مقدمات کی تعداد 78 ہو گئی ہے۔صابر شاکر نے کہا کہ توشہ خانہ کیس کو ن لیگی رہنما عمران خان کیخلاف ماسٹر سٹروک کہتے ہیں، نیب کی ٹیم بھی دبئی سے ہو آئی ہے اور مزید چھان بین کر رہی ہے۔ اسی کیس میں یہ چیئرمین تحریک انصاف کو گرفتار اور سزا دلوانا چاہتے ہیں۔ یہ اطلاعات عمران خان کے پاس بھی ہیں کہ ان پر توشہ خانہ کیس میں فرد جرم عائد کروائی جائے، اسی دوران گرفتار اور پھر ٹرائل شروع کروا دیا جائے۔ روزانہ کی بنیاد پر ٹرائل کی سماعت کروا کر یہ عمران خان کو نااہل اور پھر سزا یافتہ کروانا چاہتے ہیں۔سینئر صحافی نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف کے معاون خصوصی عطاء تارڑ عمران خان کے خلاف ہر کیس کی سماعت میں بطور آبزرور لازمی جاتے ہیں تاکہ عمران خان کو کس کیس میں پکڑا جا سکتا ہے اس کی تمام تر معلومات پارٹی کی اعلی قیادت کو پہنچائی جائے۔صابر شاکر نے کہا کہ پی ڈی ایم اتحاد پنجاب کا الیکشن موخر نہیں کروا سکتا، حالانکہ کوشش ان کی پوری ہے۔ سوائے یہ کہ قومی اسمبلی اور سندھ و بلوچستان کی صوبائی اسمبلیاں تحلیل کروا کر پورے ملک میں اکٹھا الیکشن کروانے کا اقدام اٹھایا جائے۔

خیبرپختونخوا کے گورنر، مولانا فضل الرحمن کے قریبی عزیز ہیں، وہ ابھی تک پرانی ڈگر پر چل رہے ہیں اور عدالتی احکامات کے باوجود صوبے میں الیکشن کی تاریخ نہیں دے رہے۔عمران خان کو سزا یافتہ کروانے سے پی ڈی ایم اتحاد کو یہ بڑا فائدہ ہو گا کہ وہ انتخابی مہم نہ چلا سکیں۔ تحریک انصاف کے رہنماؤں کو توڑنے کی کوشش کی گئی مگر کوئی عمران خان کو چھوڑ کر جانے کو تیار نہیں ہے۔ وجہ یہ بھی ہے کہ عمران خان بلینک چیک ہیں، ملک کے کسی بھی حصے میں جا کر ان کے نام پر الیکشن لڑ لیا جائے، کامیابی یقینی ہے۔ عمران خان کی گرفتاری سے یہ ہو گا کہ تحریک انصاف کو اپنی ہی مصیبت پڑ جائے گی۔ اس طرح پی ڈی ایم پنجاب کا الیکشن بھی اپنے حق میں کروا سکتی ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں