اسلام آباد (پی این آئی) جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کا مریم نواز کے الزامات پر کہنا ہے کہ تمام فیصلے عدلیہ نے کیے۔ تفصیلات کے مطابق سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کی جانب سے نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کے الزامات پر ردعمل دیا گیا ہے۔
سابق ISI سربراہ Lt Gen Faiz نے مریم نواز کی جانب سے ان پر لگے الزامات کے جواب میں مجھے بھیجے گئے messages میں یا دہانی کروائی 1) 2017-18 میں صرف میجر جنرل تھا کیا فوجی ڈسپلن میں تنہا میجر جنرل حکومت ختم کرسکتا تھا؟ 2)فوج میں فیصلہ صرف چیف کا ہوتا ہے 3) تمام فیصلے عدالتوں نے کئے pic.twitter.com/JHnYzkYyYc
— Kamran Khan (@AajKamranKhan) March 8, 2023
اس حوالے سے سینئر صحافی کامران خان نے اپنی ٹوئٹ میں بتایا ہے کہ انہیں جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کا ایک پیغام موصول ہوا جس میں انہوں نے مریم نواز کے الزامات پر جواب دیا ہے۔سابق ڈی جی آئی ایس آئی کا کہنا ہے کہ فوج میں فیصلہ صرف چیف کا ہوتا ہے، میں 2017،18 میں صرف ایک میجر جنرل تھا کیا فوجی ڈسپلن میں تنہا میجر جنرل حکومت ختم کرسکتا تھا؟، تمام فیصلے عدالتوں نے کئے۔جبکہ اس حوالے سے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کا کورٹ مارشل تو ادارہ ہی کر سکتا ہے ۔پریس کانفرنس کے دوران صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ کورٹ مارشل وزارت داخلہ نہیں، ادارہ اور جی ایچ کیو کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ فیض حمید پر تحقیقاتی ادارے انکوائری کر رہے ہیں کوئی پیش رفت ہوئی تو سامنے آئے گی۔ واضح رہے کہ مریم نواز نے سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کا کورٹ مارشل کیا جانا چاہیے،انھوں نے دو سال مسلم لیگ ن کی حکومت گرانے اور چار سال عمران خان کی حکومت کی حمایت کے ذریعے ملک تباہ کرنے میں کردار ادا کیا۔
مریم نواز نے ڈیجیٹل نیوز پلیٹ فارم وی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے مزید کہا کہ جنرل فیض حمید کے خلاف اُس وقت عدالت گئی تھی جب وہ حاضر سروس ڈی جی آئی ایس آئی تھے۔میں نے درخواست جمع کروائی تھی اور ثبوت پیش کیے تھے جس میں سب سے بڑا ثبوت یہ تھا کہ جنرل فیض اس وقت کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی صاحب کے گھر گئے تھے اور ان کو کہا تھا کہ نواز شریف اور مریم نواز کو اپنے سزا دینی ہے۔مریم نواز نے واضح کیا کہ وہ غیر آئینی کردار ادا کرنے والے عناصر پر تنقید تو کرتی ہیں تاہم کسی ادارے کو ہدف بنانے کے حق میں ہرگز نہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں