اسلام آباد (پی این آئی) وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کا کورٹ مارشل تو ادارہ ہی کر سکتا ہے ۔پریس کانفرنس کے دوران صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ کورٹ مارشل وزارت داخلہ نہیں، ادارہ اور جی ایچ کیو کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ فیض حمید پر تحقیقاتی ادارے انکوائری کر رہے ہیں کوئی پیش رفت ہوئی تو سامنے آئے گی۔
وزیر داخلہ نے مزید کہا سسٹم میں کوئی ایسے لوگ نہیں جنہوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو عمران خان کی گرفتاری سے روکا ہو۔ابھی جو ہورہا ہے وہی مقصود ہے جب پکڑ نا ہوا تو عمران خان کو پکڑا جائے گا۔وزیر داخلہ نے کہا عدلیہ کے فیصلے ہمارے لئے حیرانی کا باعث ضرور ہیں ،عمران خان کو جیسا ریلیف ہائیکورٹ سے ملا ہے ایسا پہلے ہم نے نہیں دیکھا۔انہوں نے مزید کہا کہ امید ہے عمران خان عدالت میں پیش ہوں گے لیکن اگر وہ اسی طرح سے چھپے رہے اور اسی طرح سے قانون سے بھاگے رہے تو پھر ایک دن تو انہیں گرفتار کرکے لانا پڑے گا رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ ٹیرن وائیٹ، فارن فنڈنگ، توشہ خان کیسوں میں عمران خان کو ہر ممکن ریلیف مل چکا، اب وہ اپنے انجام کو پہنچ چکا ہے، 13 مارچ کے بعد کسی قسم کی گنجائش نظر نہیں آرہی، اگر عمران خان سیاسی سرگرمیوں کے لئے فٹ ہے تو عدالتوں میں بھی حاضر ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ نظام میں کوئی ایسا نہیں ہے جو عمران خان کی گرفتاری سے روک رہا ہو، گذشتہ سماعت پر عمران خان نے عدالت پر جو چڑھائی کی ہے اس سے وہ بے نقاب ہوا ہے انہوں نے کہا کہ ایک طرف کہا جاتا ہے کہ 70 سال عمر ہے، دوسری جانب ٹانگ پرپلستر ہے اور چل نہیں سکتا، دوسری طرف سیاسی سرگرمیوں کے لئے ٹھیک ہے لیکن عدالتوں میں پیشی سے قاصر ہے ،عمران خان کو اپنی اولاد ، توشہ خانہ ، فرح گوگی کی کرپشن کا جواب تو دینا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کا اپنا عمل تو مدینہ کی ریاست کے برعکس ہے، یہ بتائیں کہ وہ کہاں پر مدینہ کی ریاست قائم کر نا چاہتے تھے؟وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ عمران خان کے پاس تینوں ہائی پروفائل کیسز میں پیش ہو کر دفاع کی پوزیشن بھی نہیں ہے، اب سارے بہانے اور ریلیف دینے کے تمام تر عندیے ختم ہوچکے ہیں. انہوں نے کہا کہ عمران خان کے کیسز میں غیر جانبداری نظر آنی چاہیے ، انصاف سب کے لئے مساوی ہونا چاہیے رانا ثنااللہ نے کہا کہ ہمارے بہت سے ایسے کیسز تھے جن پر ازخود نوٹس بنتا تھا لیکن نہیں بنا دوسری جانب کان پر خارش بھی ہوتو ازخود نوٹس بن جاتا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں