اسلام آباد (پی این آئی) صحافی فیاض راجہ نے دعویٰ کیا ہے کہ حکمران اتحاد اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ صوبوں میں الیکشن رکوانے میں بادی النظر میں ناکام دکھائی ہیں اور اس کاوش کے پیچھے بھی کچھ وجوہات کار فرما ہیں۔
ذرائع کے حوالے سے انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ اس وقت وزیراعظم شہباز شریف کے ٹیبل پر خفیہ ایجنسیوں کی ایک رپورٹ پڑی ہے جس پر مولانا فضل الرحمان، نوازشریف اور پیپلزپارٹی کی قیادت کو بھی اعتماد میں لیا جاچکاہے،پنجاب اسمبلی کے حلقوں بارے اس رپورٹ کے اعدادوشمار خوف کی فضا پیدا کررہے ہیں۔اپنے ولاگ میں ان کاکہناتھاکہ پنجاب اسمبلی کی کل 371 نشستیں ہیں جن میں سے 297 پر براہ راست الیکشن ہوتے ہیں، باقی 74 نشستیں 66 خواتین اور 8 اقلیتوں کیلئے مخصوص ہیں۔ 297 حلقوں کے حوالے سے خفیہ ایجنسی کی رپورٹ میں دلچسپ اعدادوشمار ہیں، کسی بھی پارٹی کو صوبے میں اپنا وزیراعلیٰ بنانے کیلئے اکثریت یعنی 186 نشستیں درکار ہوتی ہیں ، گزشتہ چار سالوں میں جو دیکھا گیا ، وہ یہ ہے کہ مسلم لیگ ن کی پوری کوشش رہی کہ کسی طرح صوبائی حکومت گرائی جاسکےاور عمران خان کو وزارت عظمیٰ سے ہٹائے جانے کے دنوں میں ہی حمزہ شہباز کو وزیراعلیٰ بنانے میں کامیاب بھی ہوئی لیکن معاملات عدالت کی طرف گئے تو حالات بدل گئے ۔ فیاض راجہ نے خفیہ ایجنسی کی رپورٹ کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ ممکنہ طورپر 30 اپریل کو ہونیوالے الیکشن میں تحریک انصاف اس وقت 198 نشستیں لینے کی پوزیشن میں ہے جو دیگر سب سیاسی جماعتوں سے آگے ہے اور اپنا وزیراعلیٰ بھی بنوا سکے گی۔
کچھ اطلاعات ایسی ہیں کہ تحریک انصاف کے مخالفین اب اس کوشش میں ہیں تمام جماعتیں ایک پلیٹ فارم بنا کر انتخابات میں جائیں تاکہ عمران خان اور ان کی جماعت کو کسی نہ کسی حد تک ٹکر دے سکیں کیونکہ سروے اور خفیہ رپورٹس کے مطابق اتحاد کے بغیر صرف 99 حلقوں میں جیت کے امکانات ہیں۔ ان کا کہناتھا کہ ذرائع کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کے کئی سابقہ ایم پی ایز اس وقت پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ رابطے میں ہیں کیونکہ انہیں اندازہ ہے کہ بلے کا انتخابی نشان جیت کی ضمانت ہے اور اس مرتبہ عمران خان کا کھمبا بھی جیتے گا ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں