کراچی (آئی این پی) پاکستان تحریک انصاف سندھ کے صدر و سابق وفاقی وزیر علی زیدی نے کہا ہے کہ بد قسمتی سے سندھ کا موجودہ گور نر ایک کرمنل ہے جس کے نام پر دبئی، شارجہ اور انٹرپول سے وارنٹ نکلے ہوئے ہیں، چند روز قبل گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی جانب سے سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف کیے گئے ذاتی حملے کئے گئے، ملک میں کچھ منصب ایسے ہیں جنہیں آئین کے مطابق غیر سیاسی رہنا چاہیے جیسے صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کردار ادا کر رہے ہیں
، رانا ثناء اللہ کو اینٹی نارکوٹکس فورس نے ان کی گاڑی سے منشیات کے ساتھ پکڑا لیکن بد قسمتی سے آج وہ ہمارے ملک کا وزیر داخلہ ہے۔قانون نافذ کرنے والے اداروں، انٹیلی جنس اور سیکیورٹی اداروں کی تیار کردہ ان تمام جے آئی ٹی رپورٹس پر عمل کیوں نہیں کیا جاتا؟ آصف زرداری اور اومنی گروپ کی جے آئی ٹی جو اتنی تفصیلی ہے لیکن مقدمہ چلانے کے لیے کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔انہوں نے مزید کہا کہ پیمرا کے یہ فیصلے آزادی اظہار کے حوالے سے آئین کی سنگین خلاف ورزی ہیں۔عمران خان اور پی ٹی آئی کے سیاسی شکار کے لیے ریاستی اداروں کو استعمال کرنے پر امپورٹڈ حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ملک کی تمام ہائی کورٹس نے پی ٹی آئی کے ایم این ایز کے استعفوں کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ضمنی انتخابات کے انعقاد کو روک دیا ہے۔امید کرتے ہیں سندھ ہائیکورٹ بھی اسی طرح فیصلہ دے گی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پی ٹی آئی سندھ سیکریٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ پی ٹی آئی سندھ کے جنرل سیکریٹری مبین جتوئی، سابق وزیر اعلیٰ سندھ لیاقت جتوئی، اراکین سندھ اسمبلی شہزاد قریشی، عباس جعفری، پی ٹی آئی رہنما نثار احمد شر، کیو محمد حاکم اور دیگر موجود تھے۔ علی زیدی نے مزید کہا کہ انگریزی میں کہاوت ہے کہ شیشے کے گھر میں رہتے ہوتو دوسروں کو پتھر نہیں مارو۔ کچھ منصب ایسے ہوتے ہیں جنہیں معاشرے میں عزت اور احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ آئین پاکستان کے مطابق ان پر تعینات لوگوں کو غیر سیاسی رہنا چاہئے۔ ڈاکٹر عارف علوی پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل رہ چکے ہیں، وہ سندھ کے صدر بھی رہے اور ایم این اے بھی منتخب ہوئے تھے، لیکن جب وہ پاکستان کے سب سے بڑی آئینی منصب پر بیٹھے تو انہوں نے اپنا رویہ تبدیل کیا۔ وہ شہباز شریف، اسحاق ڈار اور دیگر لوگوں سے بھی ملاقاتیں کرتے ہیں۔ یہاں جو گورنر لگایا گیا وہ ایم کیو ایم کے دفاتر کے چکر لگا رہا ہے، سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہوئے لوگوں کو اکھٹا کررہا ہے۔ موجودہ گورنر سندھ کے خلاف دبئی کی حکومت نے 2006میں فراڈ کے جرم میں وارنٹ جاری کیا۔ جس کے بعد 2010میں انٹر پول کی جانب سے گرفتار کر کے لانے کے لئے نوٹس بھی جاری ہوا۔ ان پر شارجہ میں بھی مقدمہ درج ہے۔ ملک کے فیصلہ سازوں، حکومت اور خصوصاً اعلیٰ عدلیہ سے درخواست ہے کہ گورنرسندھ کے خلاف تحقیقات کی جائیں۔ہم جب لوگوں سے کہتے ہیں کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کریں تو وہ کہتے ہیں کہ جب آپ اپنے ملک کے اتنے بڑے صوبے میں کرمنل کو گورنر لگا دیں گے تو کون سرمایہ کاری کرنے کے لئے راضی ہوگا۔ علی زیدی نے مزید کہا کہ اس وقت کے وزیر اینٹی نارکوٹکس اورحاضر سروس ڈی جی اینٹی نارکوٹکس نے لائیو پریس کانفرنس میں رانا ثنائ اللہ کے پاس سے برآمد ہونے والی منشیات کے ثبوت پیش کیے۔ ڈی جی اینٹی نارکوٹکس نے کہا کہ ہماری کاروائیاں اور معلومات 95فیصد درست ثابت ہوتی ہیں۔ میں پاکستان میں سب سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا ہمارے ملک کا وزیر داخلہ ایک منشیات فروش ہے؟ اگر نہیں ہے تو ڈی جی اینٹی نارکوٹکس سے جواب طلب کیا جائے۔ایک لائیو ٹی وی شو میں رانا ثنائ اللہ نے مجھے دھمکی دی کہ تمہارے پاس سے منشیات برآمد کرا لیں گے۔ ایسی ذہنیت رکھنے والے شخص کو کیسے وزیر داخلہ لگایا جا سکتا ہے۔ علی زیدی نے مزید کہا کہ ملک میں جتنی جے آئٹیز بنتی ہیں ان میں تمام ادادرے شامل ہوتے ہیں۔ جب کوئی کاروائی نہیں کرنی تو پھر جے آئی بنائی کیوں جاتی ہیں؟ آصف زرداری کی جے آئی ٹی میں بھی بینک ٹرانسفر دکھائے گئے، ٹی ٹی کی کاپیان دکھائی گئیں،اگر یہ الزامات درست نہیں تو جنھوں نے لگایا ہے ان پر تحقیقات ہونی چاہیے۔ ادارے تحقیقات کرتے ہیں لیکن اس کا فائدہ کچھ نہیں ہوتا۔ علی زیدی کا مزید کہنا تھا کہ میں پیمرا کی جانب سے میڈیا چینلز پر بندش کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔ یہ آزادی صحافت اور آزادی اظہار رائے پر حملہ ہے۔ پیمرا جیسے ادارے کو سیاسی بنا دیا ہے۔ جن پر بڑے بڑے مقدمات ہیں وہی اسمبلیوں میں قانون بنا رہے ہیں۔
پاکستان کے سب سے مقبول ترین لیڈر پر حملہ ہوتا ہے تو اسے تو ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہونے نہیں دیا جاتا لیکن ان پر حملہ کرنے والا ویڈیو لنک پر بیان دے سکتا ہے۔ ضمنی انتخابات کوتمام صوبائی ہائیکورٹس معطل کرچکی ہیں لیکن سندھ ہائیکورٹ میں یہ معاملہ ابھی تک زیر التوائ ہے۔ ہم کل پھر عدالت جائینگے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ میہڑ میں پی ٹی آئی نے 12میں سے 8نشستیں جیتیں۔ اب یہ پریشر ڈال کر ہم سے سیٹیں چھیناچاہتے ہیں۔اس موقع پر پی ٹی آئی کے رہنما و سابق وزیر اعلیٰ سندھ لیاقت جتوئی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں لوگ بے پناہ مسائل کا شکار ہیں لیکن حکومت صرف عمران خان کو جعلی مقدمات بنا کر گرفتار کرنے پر بضد ہے۔ میں ان سے کہنا چاہتا ہوں خدارا یہ تماشہ بند کریں۔ ملک کا سوچیں اور اس ملک میں الیکشن کروائیں۔ ہمیں اقتدار نہیں بلکہ صاف شفاف انتخابات چاہیے۔ پاکستان کو خدا نخواستہ کچھ ہوا تو اسکے اثرات سب پر پڑیں گے کوئی بھی نہیں بچے گا۔ آصف زادرای صاحب سے کہنا چاہتا ہوں آپ جب اپوزیشن میں ہوتے تھے تو چیخا کرتے تھے لیکن ابھی آپ خاموش ہیں میں آپکو باور کروانا چاہتا ہوں ہر عروج کا زوال ہے۔ ہمیشہ رہنے والی حکومت صرف اللہ کی ہے۔ آپ اپوزیشن کو کچلنا بند کریں اپوزیشن آپ کے اقتدار کے لیئے بہتر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دادو میں آپ نے ہمیں سیلاب کے پانی میں ڈبودیا۔ روڈ تباہ حال ہیں، گٹر کا اور پینے کا پانی مل چکا ہے۔ آپ اگر ہمارا حق چھینے گے تو سخت ردعمل آئے گا۔ آپ اگر لوگوں کو دیوار کیساتھ لگائیں گے تو آپ خود انقلاب کی طرف دھکیل رہیں ہیں۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں