لاہور(پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف میں اس وقت پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے لئے ممکنہ فیورٹ امیداروں میں ایک دوڑ لگی ہوئی ہے تاہم اس میں کوئی شک نہیں کہ پنجاب میں وزارت اعلیٰ کے لئے حتمی امیدوار کا نام عمران خان نے ہی فائنل کرنا ہے۔ سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور حال میں پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کرنے والے چودھری پرویز الہی کا وزیراعلیٰ کے امیدوار کے مقابلے میں نام سب سے نمایاں ہے۔
پرویز الہٰی اپنی سیاسی زندگی میں سب سے زیادہ پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے خواہش مند رہے ہیں۔ پرویز الہٰی نے اس کے لئے سب سے پہلی باقاعدہ کوشش 1985 میں کی، جب انہوں نے اس وقت وزیراعلیٰ پنجاب نواز شریف کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی کوشش کی لیکن وہ اس میں ناکام رہے۔ نواز شریف کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کے بعد کافی عرصہ مسلم لیگ ن سے ہی منسلک رہے۔ مگر پرویز مشرف کے دور میں پرویز الہی کو جیسے ہی موقع ملا انہوں نے مسلم لیگ (ق) کے نام سے الگ جماعت بنالی۔ اس طرح پرویز مشرف کے زیرنگرانی ہونے والے انتخابات میں کامیابی حاصل کر کے وزیراعلیٰ پنجاب بن گئے، وہ تقریبا 5 سال تک اس عہدے پر براجمان رہے۔ پی ٹی آئی کی حکومت آئی تو پرویز الہی کی ایک بار پھر وزیراعلیٰ بننے کی خواہش جاگی جو آخر کار بزدار حکومت کے خاتمے پر پوری ہوئی، گو کہ پرویز الہٰی کا دور حکومت چند مہینوں پر محیط تھا لیکن انہوں نے’’ خوب’’ حکمرانی کی۔ پاکستان تحریک انصاف میں وزیراعلیٰ کی دوڑ میں دوسرا نمایاں نام شاہ محمود قریشی کا ہے، جنہوں نے 2018 کے انتخابات کے بعد وزیراعلیٰ کی کرسی پر نظریں لگائی ہوئی تھیں، لیکن وہ اپنی صوبائی نشست پر کامیاب نہ ہوسکے۔ اس حوالے سے پی ٹی آئی کے سینئر رہنما شاہ محمود قریشی اس بات کا گلہ کرتے نظر آئے کہ انہیں پنجاب کی ایم پی اے کی سیٹ سے جان بوجھ کر ہروایا گیا۔
شاہ محمود اب پارٹی کے سب سے پرانے رہنما ہیں جو خود کو وزیراعلیٰ کی سیٹ کے لئے اہل سمجھتے ہیں۔ تیسرے نمبر پر جہلم سے تعلق رکھنے والے سابق وفاقی وزیر و پی ٹی آئی رہنما فواد چودھری کا نام سامنے آتا ہے۔ انہوں نے عثمان بزدار کو وزرات اعلیٰ سے ہٹانے کی کوشش کی اور پارٹی کو بھی انہیں ہٹانے کا مشورہ دیا۔ اب وہ پارٹی کے اندر وزرات اعلیٰ کے لئے لابنگ کرتے نظر آتے ہیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے وزارت اعلیٰ کے لئے ایک اور امیدوار کا اضافہ کر دیا۔ انہوں نے لاہور سے تعلق رکھنے والے و سابق گورنر پنجاب میاں محمد اظہر کے بیٹے حماد اظہر کو میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا۔ سابق وزیراعظم عمران خان نے سابق ایم این اے حماد اظہر کو زیادہ ایمیت دینا شروع کر دی ہے، اسی لئے پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر بھی خود کو وزرات اعلیٰ کے عہدے کے لئے مضبوط امیدوار سمجھتے ہیں۔ پارٹی میں اس کے علاوہ وزارت اعلیٰ کی خواہش رکھنے والوں کی ایک طویل فہرست ہوسکتی ہے، جن میں کئی خواتین کا نام بھی آسکتا ہے کیونکہ گزشتہ روز عمران خان صحافیوں سے گفتگو میں اس طرف اشارہ کر چکے ہیں۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ وزارت اعلیٰ خواتین کا بھی حق ہے۔ ہوسکتا ہے سابق وزیراعظم نے یہ پتہ مریم نواز کو دیکھتے ہوئے پھینکا یا واقعی وہ اس میں سنجیدہ ہیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے اشارے کے بعد پارٹی کے اندر وزارت اعلیٰ کے لئے خواتین رہنماؤں میں دوڑ لگ گئی، جن میں سابق وزیر ڈاکٹر یاسمین راشد سرفہرست ہیں۔ وہ خواتین رہنماؤں کے اندر وزرات اعلیٰ کے لئے لابنگ کرتی نظر آتی ہیں۔ وزارت اعلیٰ کے امیدواروں میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزار کو کسی صورت مائنس نہیں کیا جاسکتا، حالانکہ پی ٹی آئی کے اندر ان کی مخالفت بہت زیادہ ہے۔ پی ٹی آئی کی جانب سے وزارت کے امیدواروں کی فہرست میں اورپر بیان کئے گئے لوگوں کے علاوہ کچھ چھپے رستم بھی ہوسکتے ہیں، جن میں زیادہ تر جنوبی پنجاب کے لوگوں کے نام بھی سامنے آنے کی توقع ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں