اسلام آباد(پی این آئی)سینئر صحافی اور تجزیہ کار حامد میر کا کہنا ہے کہ عمران خان کی آج کی گفتگو کا مقصد اسٹیبلشمنٹ کو بلیک میل کرنا اور پریشرائز کرنا ہے اور انہیں یہ پیغام دینا ہے کہ میرے ساتھ آکر بات چیت کرو۔
عمران خان کی سینئر صحافیوں کے ساتھ کی جانے والی گفتگو پر ردعمل دیتے ہوئے حامد میر کا کہنا تھا ایسا لگتا ہے عمران خان کو اب بھی لگتا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے اندر ان کی کوئی حمایت موجود ہے اور وہ خود بھی کہتے ہیں کہ میرا لوگوں سے رابطہ ہے۔حامد میر کا کہنا تھا جس طریقے سے سپریم کورٹ سے عمران خان کو ریلیف ملا ہے ٹھیک ہے وہ آئین اور قانون کے مطابق ہے لیکن جب عمران خان اپوزیشن میں تھے اور نواز شریف وزیراعظم تھے تو اس وقت جو سپریم کورٹ کے فیصلے ہوتے تھے ان کا آج کل کے فیصلوں سے موازنہ کریں تو آپ کو زمین اور آسمان کا فرق نظر آئے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان سمجھ رہے ہیں کہ ابھی ان کی پوزیشن بڑی مضبوط ہے اور وہ بارگیننگ کرنے کی پوزیشن میں ہیں، انہیں یہ بتایا جاتا ہے کہ آپ کی سیاسی مقبولیت بڑھ گئی ہے اس لیے وہ اسٹیبلشمنٹ کو ڈکٹیٹ کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔سینئر تجزیہ کار کا کہنا تھا جس طرح سے آج صدر عارف علوی صاحب نے بھی 30 اپریل کی تاریخ دے دی ہے، آج کل عارف علوی کو جو عمران خان کہتے ہیں وہ وہی کر رہے ہیں، پہلے وہ معاملات کو تھوڑا سا تاخیر کا شکار کر دیا کرتے تھے۔
حامد میر کا کہنا تھا عمران خان کی آج کی گفتگو کا مقصد اسٹیبلشمنٹ کو بلیک میل کرنا، انہیں پریشرائز کرنا اور یہ پیغام دینا ہے کہ میرے ساتھ آکر بات چیت کرو ورنہ میں تمھارے ساتھ وہی کروں گا جو تھوڑے دن پہلے میں نے ایک افسر کا نام لیکر اس پریس کانفرنس میں کیا تھا۔ان کا کہنا تھا عمران خان کی بلیک میلنگ کی اسٹریٹجی پہلے بھی کام کرتی رہی ہے اور شاید ان کا خیال ہے کہ اب بھی کام کرے گی، ان کی یہ بات بالکل غلط ہے کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کے خلاف نہیں ہیں، وہ بار بار اسٹیبلشمنٹ کا نام لیتے ہیں، کچھ حاضر سروس فوجی افسران کے نام پکار کر انہیں تنقید کرتے ہیں اس لیے میں عمران خان کی بات سے اتفاق نہیں کرتا کہ ان کی کوئی لڑائی نہیں ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں