اسلام آباد (پی این آئی) سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ وزیر خزانہ خزانہ کا عہدہ لینے کی درخواست کی گئی تو وہ قبول نہیں کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق مفتاح اسماعیل نے پروگرام صبح سے آگے میں بات چیت کرتے ہوئے وزیر خزانہ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا ہے کہ اسحاق ڈار کی غلط پالیسیوں سے پاکستان کو تو نقصان پہنچ رہا ہے،ن لیگ بھی متاثر ہو رہی ہے۔میں نے کبھی اپنے ذات یا مفاد کیلئے پالیسی پر کام نہیں کیا بلکہ پاکستان کا سوچا،آئی ایم ایف وزراء کو نہیں دیکھتا پاکستان کی ساکھ کی بات کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ساکھ اب پہلے جیسی نہیں رہی،آئی ایم ایف سے ہمارا معاہدہ ہو جائے تو صورتحال بہتر ہو جائے گی۔ مفتاح اسماعیل نے واضح کیا کہ وزیرخزانہ کا عہدہ لینے کی درخواست کی گئی تو قبول نہیں کروں گا،احسن اقبال کی بین الاقوامی سطح پر اچھی شناخت ہے وہ وزیر خزانہ ہوسکتے ہیں۔خواجہ آصف بھی معیشت سے متعلق آگاہی رکھتے ہیں۔ قبل ازیں مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی شرط پر ڈالر کو آزاد چھوڑنا ملکی معیشت کے ساتھ کھلواڑ ہے۔۔ڈالر کو آزاد چھوڑنے سے یہ 230 سے چھلانگ لگا کر 260 پر چلا جاتا ہے، یہ کوئی سنجیدہ اکنامک پالیسی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ نے روپے کو ایسے ہی مصنوعی طریقے سے روکنا ہے تو پھر 180 پر کیوں روک رہے ہیں پھر اسے 12 روپے پر روکیں، اگر آپ اپنی منشا سے ریٹ مقرر کر سکتے ہیں تو پھر 10 روپے کر دیجیے یا ایک ڈالر ایک روپے کے برابر کر دیں، یہ سب پاگل پن والی باتیں ہیں۔
سابق وزیر خزانہ کا کہنا تھا دوست ممالک عموماً ہماری بڑی مدد کرتے ہیں، چین نے اس صورت حال میں بھی ہمیں چند روز پہلے 70 ملین ڈالر دیے ہیں، پاکستان کی مدد کرنے پر حکومت اور عوام کو چین کا شکریہ ادا کرنا چاہیے۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ عمران خان نے دو مرتبہ آئی ایم ایف سے معاہدے توڑے، عمران خان نے دو سال تک گیس کی قیمت نہیں بڑھائی حالانکہ دنیا بھر میں بڑھ رہی تھی، ہمارے پاس اتنے وسائل نہیں تھے کہ ہم برداشت کر سکتے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں