اعتزاز احسن نے ن لیگ کو بڑا جھٹکا دیدیا

لاہور(پی این آئی) پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنماء اور سینئر قانون دان اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ ن لیگ کا فیصلے پر 3اور 4 کا بیانیہ کسی صورت درست نہیں، پانچ رکنی بنچ نے فیصلہ سنایا جس میں دو جج شامل نہیں تھے،، سپریم کورٹ کا فیصلہ آئینی حکم ہے الیکشن کمیشن کو تعمیل کرنا ہوگی۔ انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے پریشانی ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی نفی نہ کردی جائے۔

سپریم کورٹ نے تمام فریقین کی بحث سنی پھر فیصلہ دیا،سپریم کورٹ نے بتا دیا کہ تاریخ کون اور کیسے دے گا،نو رکنی بنچ ٹوٹا تو 5 رکنی بنچ نے کیس سنا اور معتبر لوگوں نے دلائل دیئے، 2 جج شروع میں ہی بنچ سے الگ ہوئے تھے کیس سنا ہی نہیں۔اختلاف کرنے والے 2ججز نے کہا ہائیکورٹ 3دن میں معاملہ سنے۔ یعنی دو جج بھی یہی چاہتے تھے کہ معاملہ جلدحل ہو۔پانچ رکنی بنچ نے فیصلہ سنایا جس میں دو جج شامل نہیں تھے، ن لیگ کا فیصلے پر 3اور 4 کا بیانیہ کسی صورت درست نہیں، اس فیصلے میں دو ججز کو کیسے شامل کیا جاسکتا ہے؟اختلافی نوٹ کو سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں کہا جاسکتا۔سپریم کورٹ کا فیصلہ اکثریت کا فیصلہ ہے سب کو ماننا پڑے گا۔سپریم کورٹ کے تین ججز کا فیصلہ ماننا ہر کسی پر لازم ہے، الیکشن سے متعلق معاملے پر تین ججز کا فیصلہ حتمی ہے، سپریم کورٹ کا فیصلہ آئینی حکم ہے الیکشن کمیشن کو تعمیل کرنا ہوگی۔2ججز کو یہ سوچنا ہے کہ مزید نقصان برداشت کرسکتے ہیں یا نہیں۔نگران حکومت اپنی مدت کیسے بڑھا سکتی ہے یہ آئین کی خلاف ورزی ہوگی۔دوسری جانب دنیا نیوز کے مطابق سپریم کورٹ کے فیصلے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کل صبح 11 بجے اجلاس طلب کرلیا ہے، صدر اور گورنر خیبرپختونخواہ کو خط لکھنے کا فیصلہ کل کے اجلاس میں کیا جائے گا۔ الیکشن کمیشن سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کیلئے تیار ہے۔

انتخابات کا شیڈول 54 دنوں پر محیط پر ہوگا۔ممکنہ طور پر انتخابات کی تاریخ عیدالفطر کے بعد کی ہوگی۔ اداروں کے عدم تعاون پر آرٹیکل 220 کا سہارا لیا جائے گا۔ الیکشن کمیشن نے انتخابات کیلئے متعلقہ ونگز کو تیار رہنے کی ہدایت بھی کی ہے۔ دوسری جانب وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ دو جج صاحبان نے مزید کہہ دیا ہے کہ ازخود نوٹس قابل سماعت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ میری رائے میں یہ چار تین کا فیصلہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ میری رائے میں یہ درخواستیں چار تین کے تناسب سے خارج ہو گئی ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں