لاہور(پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ میرے اوپر ہونے والے قاتلانہ حملے کی جے آئی ٹی ختم کردی گئی ہے، مجھ پر قاتلانہ حملے کی فرانزک رپورٹ غائب کردی گئی، عدلیہ کے خلاف باقاعدہ مہم چلانے والے کوئی سیاستدان نہیں بلکہ مافیا ہیں، عدلیہ کو کنٹرول کرنے کیلئے یہ سارے حربے استعمال کیے جا رہے ہیں۔
مریم نواز جلسوں میں آڈیو ویڈیو ٹیپس چلا رہی ہیں، وزیرداخلہ پریس کانفرنس میں غیرتصدیق شدہ آڈیو ٹیپ چلا رہا ہے، چیف جسٹس سے درخواست ہے کہ پی ٹی آئی کارکنان پر تشدد کے واقعات کا نوٹس لیں۔انہوں نے عثمان ڈار اور چوکیدار جاوید علی کے ہمراہ خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ ملک میں کیا ہورہا ہے؟ پاکستان کو بنانا ری پبلک بنا دیا گیا ہے، کسی کو آئین قانون کی فکر نہیں ہے،طاقتور لوگوں کا قانون ہے۔آرٹیکل 14کہتا ہر انسان کی عزت اور حقوق کا تحفظ کیا جائے گا، جاوید علی کے ساتھ جو ہوا اس کو سننا چاہیئے کہ اس کے ساتھ کیا گیا؟ جاوید علی ایک آدمی ہے جو سامنے آگیا، ہمارے بہت سارے لوگوں سے بیانات دلوانے کی کوشش کی گئی، یا پھر بلیک میل کرنے کیلئے کرپشن کیسز، اور ویڈیوز بنا دی جائیں ، مقصد عمران خان اور پی ٹی آئی کو کمزور کرکے ان چوروں کو الیکشن جتوایا جائے۔عثمان ڈار نے جاوید علی کو درجہ چہارم کی سیالکوٹ میں نوکری دلائی۔ چوکیدار کی نوکری تھی، ان کو پولیس نے اٹھایا اور نامعلوم افراد نے اٹھایا۔ اس کے کپڑے اتار کر ننگا کرکے تشدد کیا گیا، پھر کہتے کہ اس کی بیوی کو اٹھاؤ اور ویڈیو بنا کر فیس بک پر ڈالو جس پر میں نے کہا کہ بتاؤ میں نے کیا کرنا ہے، مجھ سے 164کے بیانات لئے گئے۔ جب کوئی آفیسر آتا تو کہتے چپ ہوجائے۔
عثمان ڈار کو پھنسوانے کیلئے بیان دو کہ پیسے لے کر نوکری دلائی۔ عمران خان نے کہا کہ شہبازگل کو اٹھایا گیا، اس پر تشدد کیا گیا کہ عمران خان کے خلاف بیان دو۔ میرے منہ سے غصے میں نکل گیا کہ قانون کاروائی کریں گے ، جس پر میرے خلاف توہین عدالت لگا دی گئی ۔ اعظم سواتی نے ٹویٹ کیا اس کے ساتھ جو کیا گیا وہ سب کے سامنے ہے۔ چیف جسٹس اور عدلیہ سے امید رہ گئی ہے۔ میری جے آئی ٹی کی فرانزک کی ہوئی رپورٹ ختم کردی ہیں، پھر ان کو جے آئی ٹی کے اوپر بٹھا دیا ہے۔ میری چیف جسٹس سے گزارش ہے کہ سوموٹو ایکشن لیں، پتا چلا کون لوگ تھے جنہوں نے جاوید علی کے ساتھ سب کیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں