پشاور(آئی این پی )آئی جی خیبر پختونخوا کی جانب سے پولیس میں بڑے پیمانے پر تنزلیوں کا حکم جاری کردیا گیا ہے۔ CPO پشاور سے جاری شدہ حکمنامہ کے مطابق تمام رینج DIG’s کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے 2013 اور 2018 کے فیصلہ جات کی روشنی میں اپنے اپنے رینجز میں آوٹ آف ٹرن پروموشن کی تین کیٹگریز یعنی (1) کیڈٹشپ (2) بہادری دکھانے والے(گیلنٹری) اور(3) FRP یا PC)absorbed Platoon Commander) کے ضمن میں غیر قانونی، غیر آئینی اور غیر اسلامی ترقی پانے والے تمام افسران واہلکاران کی نشاندہی کرنے، ان کو واپس اپنے اصل بیچ کے ساتھیوں کے ساتھ شامل کرکے تنزلی کرنے اور عملدرآمد رپورٹ 10 دن کے اندر اندر CPO بھیجنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔
یاد رہے کہ آوٹ آف ٹرن پروموشن کی تینوں کیٹگریز کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے اپنے فیصلوں میں غیرقانونی قرار دے کر تمام صوبوں کو عملدرآمد کرنے کا حکم جاری کیا تھا جس پر پنجاب، بلوچستان اور سندھ میں عملدرآمد کیا گیا ہے جبکہ KP میں یہ عملدرآمد ہونا باقی ہے۔ جبکہ آوٹ آف ٹرن پروموشنز سے متاثرہ فریق PCS کے ذریعے بھرتی نوجوان پولیس افسران نے پشاور ھائی کورٹ میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلوں کی KP میں ایمپلیمنٹیشن کے لیے رٹ پٹیشن جمع کی ہے جس پر گذشتہ تاریخ 29 ستمبر کو عدالت عالیہ نے SP’s اور DSP’s کی مزید پروموشنز پر پابندی عائد کرتے ہوئے IGP اور صوبائی حکومت سے جواب طلب کر رکھا ہے۔ ماقبل صوبے میں پائے جانے والے بے حساب کیڈٹس نے پشاور ھائی کورٹ ایبٹ آباد بنچ میں رٹ دائر کر رکھی تھی جس میں انہوں نے مزید پروموشنز کی استدعا کی تھی جسے عدالت نے غیر قانونی قرار دیکر IG KP کو ان کی درخواستوں پر کاروائی کرنے کی ہدایات جاری کی تھی۔ چونکہ ماضی میں دہشت گردی اور دگرگوں حالات تھے جس کے پیش نظر اعلی افسران نے آوٹ آف ٹرن پروموشنز کی گنگا میں خوب ہاتھ دھو کر بے شمار منظور نظر افسران کو غیر قانونی ترقیاں دیں جس کی وجہ سے پروموشن اور سنیارٹی کا نظام تباہ وبرباد ہوکر رہ گیا اور سینکڑوں قابل اور تعلیم یافتہ افسران ترقیوں سے محروم ہوگئے۔ ذرائع کے مطابق پولیس کے چند اعلی افسران ان غیر قانونی ترقیوں کے سخت خلاف ہیں کیونکہ اس سے نہ صرف دوسرے قابل اور ایماندار افسران کی حق تلفی ہوتی ہے بلکہ میرٹ کا قتل اور سسٹم کی بربادی کا موجب بنتی ہے۔
پولیس کے اندرون خانہ مضبوط مافیہ نے اصلاحات اور میرٹ کی راہ میں ہمیشہ روڑے اٹکانے کی کوشش کی ہے، یہی وجہ ہے کہ جو اعلی افسران میرٹ اور اصلاحات کی بات کرتے ہیں تو ایسے لوگ ان کی ایک نہیں چلنے دیتے۔ PCS کے ذریعے بھرتی نوجوان پولیس افسران کی پشاور ھائی کورٹ میں رٹ پٹیشن جس میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلوں پر عملدرآمد کی استدعا کی گئی ہے، نے پولیس کے اندر من مانی کرنے والے اعلی افسران کو کافی پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے جبکہ دوسری طرف آوٹ آف ٹرن پروموشنز لینے والے افسران بھاگ بھاگ کر جائے پناہ کی تلاش میں سرگرداں نظر آتے ہیں۔ جبکہ IGP ماضی کی تمام غلطیوں کو سدھارنے اور پروموشن اور سنیارٹی سسٹم کو ازسرنو ترتیب دیکر اسے بہتر اور مثالی بنانے کی طرف گامزن ہے جو ان کی ایک بہت بڑی کامیابی ہوگی۔آزاد زرائع کے مطابق خیبرپختونخواہ کے آر پی اوز نے آئی جی پی کے احکامات پر لسٹیں و سفارشات تیار کر لی ہیں جبکہ کئی اضلاع کی لسٹیں آئی جی پی کو بھجوائے جانے کی بھی اطلاعات ہیں جس پر عمل درآمد کی صورت میں بہت سے پولیس افسران و اہلکاران کا پرموشن عارضی میک اپ اترنے کے بعد اصل عہدے سامنے آنے کا امکان ہے ادھر زرائع سے یہ بھی معلوم ہوا ہے صوبے بھر سے 1800 سو سے زائد ممکنہ طور پر متاثر ہونے والے افسران نے قبل از وقت ریٹائرڈ منٹ کی درخواستیں جمع کرائیں ہیں تاہم ان درخواستوں کی منظوری مجازاتھارٹی نے مشروط کرتے ہوئے پہلے غیرقانونی ترقیوں کا معاملہ۔نمٹنے تک روک دیا ہے
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں