سرگودھا (پی این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر و سینئر نائب صدر مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ اصل سازش سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کیخلاف ہوئی تھی، پانچ کے ٹولہ کا سرغنہ جنرل (ر) فیض حمید تھا جس نے خود کو پاکستان کا چیف آف آرمی اسٹاف مقرر کرلیا تھا،اس نے چیف بننا تھا تو مہرے اور سیاسی چہرے کی ضرورت تھی،نواز شریف تو مہرہ نہیں بن سکتا تھا اس لیے عمران خان گھڑی چور کو اپنا مہرہ بنایا،جب اسٹیبلشمنٹ نے اپنے کندھوں سے
بدبودار گند کا ٹوکرا جس کا نام عمران خان ہے اتار کر پھینک دیا تو یہ ٹوکرا دو تین ججز نے اٹھا لیا،یہ فیض کی باقیات ہے جو آج بھی کہیں بیٹھ کر آپریٹ کر رہا ہے؟اگر اس فتنے کو سپریم کورٹ کے چند ججز کی طرف سے ریسکیو کیا جائے گا تھپکی ملے گی تو بتاؤ پاکستان کہاں جائے گا،کارکنوں کیلئے جیلیں اپنے لیے بیلیں، ڈر سے پلستر نہیں اتر رہا ہے،نواز شریف کے ڈر سے چوہے کی طرح بل میں بیٹھاہے،آج نیپیاں بدلنے کی ذمہ داری پرویز الٰہی نیاٹھا لی ہے۔
جمعرات کو جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا کہ اصل میں جو سازش ہوئی تھی وہ نواز شریف کے خلاف ہوئی تھی۔مسلم لیگ (ن) کی سربراہ مریم نواز نے جلسے میں اسکرین پر تصاویر شائع کرتے ہوئے کہا کہ یہ وہ چہرے تھے جنہوں نے نواز شریف کے خلاف سازش کی تھی اور جو اسکرین پر پانچ کا ٹولہ نظر آرہا ہے آج پاکستان کے حالات کے ذمہ دار یہ لوگ ہیں۔مریم نواز نے کہا کہ ان کا سرغنہ جنرل (ر) فیض حمید تھا
جس نے خود کو پاکستان کا چیف آف آرمی اسٹاف مقرر کرلیا تھا اور اس کو چونکہ چیف بننا تھا تو اس کو مہرے اور سیاسی چہرے کی ضرورت تھی تو نواز شریف تو وہ مہرہ نہیں بن سکتا تھا اس لیے اس نے عمران خان گھڑی چور کو اپنا مہرہ بنایا۔انہوں نے کہا کہ 2014 میں جب عمران خان دھرنا ناکام ہوگیا اور پھر لاک ڈاؤن ناکام ہوا تو پھر دوسرا طریقہ اپناتے ہوئے عدلیہ سے یہ جج اٹھائے، جو بھی کمپرومائزڈ اور کرپٹ جج تھا چاہے ہو کھوسہ ہو، ثاقب نثار ہو یا عظمت سعید ہو۔
مریم نواز نے جج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جب نواز شریف کو نااہل کیا جارہا تھا تو (وہ) بھی اس میں شامل تھا اور اس کو پانچ برس گزر چکے ہیں مگر آج بھی اگر نواز شریف کے خلاف کوئی کیس آتا ہے تو وہ اس میں شامل ہوتا ہے۔مریم نواز نے کہا کہ نواز شریف کو اکامہ میں نااہل کیا گیا،مسلم لیگ کی قیادت کو چن چن کر نااہل کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ جب اسٹیبلشمنٹ نے اپنے کندھوں سے اس بدبودار گند کا ٹوکرا جس کا نام عمران خان ہے اسے اتار کر پھینک دیا تو یہ ٹوکرا آج
ان دو تین ججز نے اٹھا لیا۔مریم نواز نے کہا کہ آج جب عمران خان کا لانگ مارچ ناکام ہوا، اسمبلیوں سے باہر آنا پڑا، اس کو استعفے دینے پڑے اور اس کی ہر چیز ناکام ہوئی تو اس کو واپس لانے کا بیڑا ان دو ججز نے اٹھالیا۔انہوں نے کہا کہ آج جب عمران خان کی سیاسی موت نظر آرہی ہے تو اس کی سیاسی موت کو زندگی دینے کیلئے دو ججز پھر میدان میں آگئے ہیں، یہ فیض کی باقیات ہے جو آج بھی کہیں بیٹھ کر آپریٹ کر رہا ہے۔مریم نواز نے کہا کہ فیض کو عمران خان سے محبت نہیں ہے، یہ سب وہ عمران خان سے محبت کے لیے نہیں کر رہا، یہ سب اس کے جرائم کا خوف ہے جو اس نے پانچ سال میں کیے اور دیدہ دلیری سے کیے۔
انہوں نے کہا کہ جنرل (ر) فیض حمید جانتا ہے کہ اس نے اربوں روپے بنائے اور پھر وہ اربوں روپے دبئی اور دیگر گلف ممالک میں لگائے۔سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کی آڈیو لیک اور سپریم کورٹ از خود نوٹس پر بات کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ سرگودھا کے عوام کو پتا ہے کہ بینچ فکسنگ ہورہی ہے، آپ کو کیوں نہیں پتا کہ بینچ فکسنگ ہورہی ہے۔انہوں نے دو ججز پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ لاہور میں سی سی پی او کا تبادلہ ہوا وہ انہوں نے روک دیا اور اس کیس کا خود ہی نوٹس لے لیا اور پھر عمران خان کے آدمی ڈوگر کو لگا لیا اور وہ کیس سنتے سنتے اچانک الیکشن پر پہنچ گئے اور پھر نو رکنی بینچ تشکیل دی گئی
جس میں پھر ان دو ججز کو شامل کرلیا۔مریم نواز نے کہا کہ ان کی آڈیو بھی سامنے آگئی ہے جبکہ یاسمین راشد کہہ رہی ہیں کہ سپریم کورٹ میں اپنے بندے بیٹھے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بجائے اس کے کہ ان دونوں ججز کو احتساب کے کٹہرے ہیں کھڑا کرتے، وہ دو ججز جو سینئر ہیں جن کے کردار پر آج تک کسی نے انگلی نہیں اٹھائی ان دونوں ججز کو شامل نہیں کیا لیکن ان کو شامل کرلیا۔مریم نواز نے کہا کہ’ٓپ یہ جانچنے بیٹھ گئے کہ الیکشن کمیشن اور حکومت پاکستان کی کیا ذمہ داری ہے، گورنر کی کیا ذمہ داری ہے، ضرور جانیں مگر کیا کبھی اپنی بنیادی ذمہ داری کا احاطہ کیا ہے آپ نے، آپ کی ذمہ داری ہے غیرمتنازعہ بینچ بنانا
، کیا وہ ذمہ داری آپ پوری کر رہے ہیں۔مریم نواز نے کہا کہ جب آڈیو لیکس کے بعد بھی ان دونوں ججز کو بینچ میں شامل کیا تو لوگوں نے حیرانی اور پریشانی سے دانتوں میں انگلیاں دبا لیں اور نہ صرف عوام اور سیاسی جماعتوں نے اعتراض کیا بلکہ ساری بار کونسلز نے کہا کہ یہ زیادتی ہو رہی ہے اور وہ ان دونوں ججز کے خلاف ریفرنس لے کر بیٹھے ہیں۔انہوں نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس فتنے کو سپریم کورٹ کے چند ججز کی طرف سے ریسکیو کیا جائے گا اور اس کو تھپکی ملے گی تو بتاؤ پاکستان کہاں جائے گا، میں اس فتنہ (عمران خان) کا کیا نام لوں وہ تو مہرہ تھا مگر فتنہ پرور یہ لوگ تھے۔
انہوں نے کہا کہ کیا ڈیم والے بابا زحمت جی کو پتا ہے کہ آج پاکستان کہاں پہنچ گیا ہے، کیا کھوسہ صاحب جو آرام سے اپنے گھر میں بیٹھے ہیں ان کو پتا ہے کہ پاکستان کہاں پہنچ گیا ہے، اپنے اربوں روپے کے پلازے کھڑے کرلیے پلاٹ لے لیے آپ کو کیا لگے گا کہ پاکستان کی عوام کیسے پس رہی ہے۔مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر نے کہا کہ ان لوگوں سے پوچھا جائے کہ کیا ان کے لائے ہوئے فتنے نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو لکھ کر نہیں دیا کہ میں بجلی،
گھی، گیس، آٹا، روٹی، ٹماٹر سب مہنگے کردوں گا، ’آپ دو ججز سے پوچھتی ہوں جواب دو، عوام کے استعمال کی ایسی کونسی چیز ہے جہاں پر ان پیاروں کی لگائی ہوئی مہر نہیں لگی جو بھی چیز مہنگی ہوتی ہے تو یہ قصوروار ہیں۔انہوں نے کہا کہ گھڑی چور کان کھول کر سن لو، وہ اسٹیبلشمنٹ جو تمہیں کندھوں پر بٹھا کر لائی تھی وہ جا چکی ہے اور عدلیہ میں سے جو سہولت کار ڈھونڈے وہ تمہارے کسی کام کے نہیں کیونکہ مریم نواز کو چاہے کچھ بھی ہوجائے ان کو ایکسپوز کرکے
چھوڑے گی۔مریم نواز نے کہا کہ آج نیپیاں بدلنے کی ذمہ داری پرویز الٰہی نیاٹھا لی ہے، پرویز الٰہی کے بیٹے نے پوری زندگی مال بنانے کے سوا کچھ نہیں کیا۔عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے مریم نے کہا کہ پانچ مہینے سے ٹانگ پر پلاستر لگا کر بیٹھا ہے، اتنا بزدل ہے، روز عدالت اور جج بلاتے ہیں کہتا ہے میری ٹانگ خراب ہے، پیش نہیں ہوسکتا، اس ڈر سے پلاستر نہیں اتارتا کیوں کہ اسے عدالتوں میں پیش ہونا ہے، نواز شریف کے ڈر سے چوہے کی طرح بل میں بیٹھاہے۔
انہوں نے کہا کہ کارکنوں کیلئے جیلیں اپنے لیے بیلیں، لیڈر نواز شریف کی طرح سامنے سے لیڈ کرتا ہے۔مریم نے کہا کہ کیا ان کے لائے فتنے نے آئی ایم ایف کو لکھ کر نہیں دیا کہ سب مہنگا کردیں گے۔پی ٹی آئی کی جیل بھرو تحریک کے حوالے سے مریم نے کہا کہ جیل کاٹنے والوں کو ایک ہی رات میں ماں باپ اور بچے یاد آگئے، دنیاکی پہلی جیل بھرو تحریک ہے جس میں کارکن آگے اور پولیس پیچھے ہے، لاہور کی ڈیڑھ کروڑ کی آبادی ہے، صرف60 سے 70 لوگوں نے گرفتاری دی، عمران خا ن تاریخ کے کوڑے دان میں جا رہا ہے، کل تک جیل بھرو تحریک کہنے والے آج کہہ رہے ہیں ہمیں رہا کرو۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں