اسلام آباد(پی این آئی)چیف جسٹس آف پاکستان کے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کے حوالے سے ازخود نوٹس کیس کے لیے بنائے گئے بینچ پر حکومت نے اعتراضات اٹھا دیئے ہیں۔وفاقی وزیرداخلہ رانا ثنااللہ کا کہنا ہے کہ حکومت کو بینچ میں شامل دو ججز پر اعتراض ہے۔
ان دونوں ججز پر پہلے سے اعتراضات کا اظہار کرچکے ہیں، یہ دونوں ججز اگر بینچ میں بیٹھے تو اپنے اعتراضات سپریم کورٹ کے سامنے بھی رکھیں گے۔ایکسپریس نیوز کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ میڈیا پر دونوں جج صاحبان کے حوالے سے جو تضاد ہے وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، ہم نے ان کی آڈیو لیکس کی فارنزک کروائی ہے جس میں گفتگو کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ تمام بار کونسلز کی جانب سے بھی دونوں ججز کے خلاف ریفرنسز دائر کرنے کا اعلان کیا جاچکا ہے۔ انہو ں نے کہاکہ امید ہے کہ ہمارے اعتراض اٹھانے کے بعد دونوں ججز ازخود کیس سے الگ ہوجائیں گے۔ پاکستان مسلم لیگ ن نے الیکشن ازخود نوٹس کیس میں بنائے جانے والے بینچ پر سوالات اٹھا دیے۔مسلم لیگ ن کے رہنما عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ پاکستان بار کونسل، چاروں صوبائی بار کونسلوں اور اسلام آباد بار کونسل نے کہا ہے کہ وہ ایک سٹنگ جج کے خلاف ریفرنس فائل کرنے جا رہے ہیں، تو پھر اس جج کو اس بینچ میں شامل نہیں ہونا چاہیے تھا۔انہوں نے کہا کہ سینیئر ترین 9 ججوں کو اس بینچ میں بٹھایا جانا چاہیے تھا۔عطا تارڑ نے کہا کہ ایک جج کے حوالے سے بھی تاثر پایا جاتا ہے کیوں کہ وہ نواز شریف کو سزا دیتے وقت مانیٹرنگ جج تھے، نواز شریف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کے کیس میں بھی جج تھے ، لیکن ہم سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کو ویلکم کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کا اعلان کس کو کرنا ہے؟ اس کا تصفیہ ہونا ضروری ہے۔واضح رہے کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد انتخابات کیلئے تاریخ کا اعلان نہ ہونے پر سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لے لیا۔چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 9 رکنی لارجر بینچ تشکیل دے دیا گیا جس میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس اطہر من اللہ بینچ کا حصہ ہونگے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں