لاہور (آئی این پی) پاکستان تحریک انصاف نے نئے چیئرمین نیب کی تعیناتی کے لئے قومی اسمبلی میں واپسی کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ راجہ ریاض کی مشاورت سے نئے چیئرمین نیب کا تقرر ناقابل قبول ہوگا،اسپیکر قومی اسمبلی اپنے آپ کو منشی نہ بنائیں، اپوزیشن لیڈر پی ٹی آئی کا لگائیں، اس کے بعد چیئرمین نیب کی تقرری کا عمل شروع کیا جائے گا، چیئرمین نیب کا استعفیٰ گھر کا بھیدی لنکا ڈھائے کے مترادف ہے،
بیورو کریسی کے باقی لوگ بھی چیئرمین نیب کے استعفے سے سبق لیں، چیف الیکشن کمشنر کو صدر مملکت کے عہدے کی آفر بطور رشوت کرائی جا رہی ہے، 61لوگوں نے بیٹھ کے 170ارب روپے کے ٹیکسز لگا دیئے ، آئی ایم ایف سے پوچھتے ہیں کہ وہ اس معاہدے کی توثیق کرے گا،مریم نواز نے بلیک میلنگ کے لیے سیل قائم کیا، ججز کے خلاف منفی مہم کی مذمت کرتے ہیں، سپریم کورٹ اسکا نوٹس لے، آج (بدھ ) سے ہم جیل بھرو تحریک شروع کررہے ہیں، 200افراد گرفتاریاں دیں گے ، یہ تبدیلی کا ایک پرامن راستہ ہے اور یہ تحریک ہمارا اگلہ سیاسی لائحہ عمل ہے۔ان خیالات کا اظہار تحریک انصاف کے سینئر رہنما فواد چوہدری ، جیل بھرو تحریک کے فوکل پرسن اعجاز چوہدری اور مسرت جمشید چیمہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ فواد چوہدری نے کہا کہ لاہور والوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے عمران خان کی عدالت پیشی کے موقع پر باہر نکل کر تاریخ رقم کی، عمران خان کی جان کو خطرے میں ڈالا گیا، مجھے نہیں پتہ کہ ججز صاحبان نے عمران خان کو بلانا کیوں ضروری سمجھا لیکن ہائیکورٹ میں کوئی سکیورٹی کے انتظامات نہیں تھے اس کے باوجود ہم عدالت کے احترام میں ہائی کورٹ پیش ہوئے، ہم عدالتی نظام کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں،عدالتیں ہمیں جہاں بھی بلائیں گی ہم جائیں گے۔۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ کیس میں شامل ججز کے خلاف (ن) لیگ نے مہم شروع کی ہے، (ن) لیگ خبریں چلوا رہی ہے کہ سپریم کورٹ کے ججز تقسیم ہیں۔مریم نواز نے بلیک میلنگ کے لیے سیل قائم کیا، ججز کے خلاف منفی مہم کی مذمت کرتے ہیں، ججز کے خلاف مہم چلائی جارہی ہے جس کے آگے ہم دیوار بنے گے،سپریم کورٹ کو (ن) لیگ کی مہم پر نوٹس لینا چاہیے۔انہوںنے کہا کہ موجوہ حکومت بدترین سیاسی کارروائیوں میں مصروف ہے، شیخ رشید اور ہم سب پر بے بنیاد مقدمات بنائے گئے، مدینہ منورہ میں لوگوں نے آوازیں کسیں تو توہین مذہب کا کیس بنا دیا، میں جیل رہا اور دو چار دن اور رہتا تو چرس بھی ڈال دیتے۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے باہر عوام نے احتجاج کیا اور دہشت گردی کا کیس عمران خان پر بنا دیا گیا، عمران خان نے فیصلہ کیا ہے کہ جو بھی عدالت طلب کرے گی حاضر ہوں گے، لیکن ابھی وہ زخمی ہیں، ان کو کل بلانا درست نہیں تھا۔رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ نیب کے بغیر بھی گھٹیا مقدمے درج ہورہے ہیں، عمران خان کے خلاف کیس ہے کہ مظاہرہ کرنے والے دہشتگرد ہیں، ان کے خلاف 28کرمنل کیسز بنائے گئے، سیاسی مخالفین کے خلاف اس سے بدترین کارروائی آج تک نہیں ہوئی، سپریم کورٹ کو معاملات کو دیکھنا چاہئے، مسلم لیگ (ن) کے پروپیگنڈے پر جواب آنا چاہئے، عدالت ہمیں جہاں بھی بلائے گی ہم حاضرہیں ۔فواد چوہدری نے چیئرمین نیب کے استعفیٰ کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین نیب نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا اور سنا ہے کہ ان پر شدید دبائو تھا کہ وہ سیاسی مخالفین کے خلاف مقدمات درج کریں، بیورو کریسی کے باقی لوگ چیئرمین نیب کے استعفے سے سبق لیں، نگراں حکومت نے جنہیں لگایا وہ اپنے عہدے سے خود علیحدہ ہوں۔انہوں نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کے 70ارکان کے استعفوں کے حوالے سے بہترین فیصلہ دیا، ہم دوبارہ قومی اسمبلی جائیں گے اور لیڈر آف اپوزیشن ہمارا ہوگا۔پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ چھوٹے لوگ بڑے عہدوں پر چلے گئے ہیں، راجہ ریاض لوٹے ہیں، اس کی وجہ سے بڑے عہدے چھوٹے لگنے لگے ہیں، اسپیکر قومی اسمبلی اپنے آپ کو منشی نہ بنائیں، کچھ شرم حیا کریں، اسپیکر قومی اسمبلی اپوزیشن لیڈر پی ٹی آئی کا لگائیں، اس کے بعد چیئرمین نیب کی تقرری کا عمل شروع کیا جائے کیونکہ راجہ ریاض کی مشاورت کوکوئی تسلیم نہیں کرتا، ان کا اور شہبازشریف کا تعلق ایسے ہی ہے جیسے غلام کا آقا سے ہو۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں