اسلام آباد (پی این آئی) سینئر صحافی ڈاکٹر معید پیرزادہ نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں پتہ چلا ہے کہ پچھلے دس دن میں لیگی رہنماء مریم نواز نے اپنے کچھ رشتہ داروں کی مدد سے چیف جسٹس آف پاکستان سے ملاقات کی ہے اور ان سے یہ استدعا کی ہے کہ ہم یہ چاہتے ہیں کہ الیکشن جلدی نہ ہوں اورآپ اس کے بارے میں فیصلہ نہ دیں۔
چیف جسٹس آف پاکستان یہ سن کر چپ ہوگئے لیکن اس کے بعد کیس میں آنے والے ریمارکس سب کے سامنے ہیں۔ اپنے ولاگ میں ڈاکٹر معید پیرزادہ کا کہناتھاکہ ٹارگٹ پرویز الہٰی نہیں، ٹارگٹ چیف جسٹس آف پاکستان ہے، ٹارگٹ سپریم کورٹ آف پاکستان ہے، اس کو بلڈ اپ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ان کاکہناتھاکہ “مجھے یہ پتہ چلا ہے کچھ ذرائع سے پچھلے دس دن میں جناب محترمہ مریم نواز صاحبہ نے اپنے کچھ رشتہ داروں کی مدد سے جن کا تعلق چیف جسٹس آف پاکستان سے بھی بنتا ہے ، ان کی مدد سے چیف جسٹس صاحب سے ملاقات کی ہے اور ان سے یہ استدعا کی ہے کہ ہم یہ چاہتے ہیں کہ الیکشن جلدی نہ ہوں اور ہماری حکومت کو کم از کم آپ جب تک چیف جسٹس آف پاکستان ہے آپ اس کے بارے میں فیصلہ نہ دیں ، اگلے الیکشن کرنے کے حوالے سے اور چیف جسٹس آف پاکستان یہ سن کر چپ ہوگئے۔
اس کے بارے میں انہوں نے کچھ نہیں کہا”۔صحافی کا مزید کہناتھاکہ مریم نواز اور پاکستان مسلم لیگ ن کا جو پورا سٹیٹیجک سیل اور تھنک ٹینک ہے ،اس کو جو بہت زیادہ مایوسی ہوئی ہے کیونکہ گزشتہ 48 گھنٹوں میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے الیکشن 90 دن کے اندر کرانے کے حوالے سے زور دینا شروع کردیا، چیف الیکشن کمشنر راجہ سکندر صاحب کو بلایا تو ایک اور کیس میں تھا لیکن وہاں جو آرگومنٹس ہوئے اور آرگومنٹس میڈیا میں رپورٹ ہوئے ،ان میں سپریم کورٹ کا مائنڈ سامنے آیا جہاں عدالت عظمیٰ نے کہا کہ آئین تو بڑا کلیئر ہے کہ جب ایک اسمبلی تحلیل ہوتی ہے تو 90 دن کے اندر اندر آپ کو انتخابات کرانے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں