اسلام آباد (پی این آئی) تیل کمپنیاں پیٹرولیم منصوعات کی قیمتیں مزید بڑھانے پر بضد ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کمپنیوں نے فصل کی کٹائی کے دوران تیل فراہم نہ کرنے کی دھمکی دے دی،تیل کمپنیوں کی نمائندہ تنظیم آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل نے قیمتوں کے تعین کے طریقہ کار پر حکومت کو خط لکھ دیا۔
او سی اے سی نے خط میں کہا ہے کہ روپے کی بے قدری کی وجہ سے کمپنیوں کو 35 ارب 88 کروڑ روپے کے نقصان کا سامنا ہے،کسٹم ڈیوٹی کا فرق 2 ارب 93 کروڑ روپے ہے۔حکومت ایک سال سے پیٹرولیم مصنوعات کی اصل قیمت مقرر نہیں کر رہی،پیٹرول پر 22 روپے 22 پیسے اور ڈیزل 74 روپے ایکسچینج ریٹ ایڈجسٹمنٹ کی گئی۔ کمپنیوں نے تیل کی قیمتوں کا تعین اصل فارمولے پر کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت تیل کمپنیوں کو مالی بحران سے نکالنے کیلئے اقدامات اٹھائے۔یاد رہے کہ دو روز قبل ہی وفاقی حکومت نے عوام پر مہنگائی کا ایک اور بم گراتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں 22 روپے سے زائد کا اضافہ کیا۔وفاقی حکومت کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا کہ پیٹرول کی قیمت میں 22 روپے 20 پیسے کا اضافہ کیا گیا،ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 17 روپے 20 پیسے اور لائٹ اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 9 روپے 68 پیسے کا اضافہ کیا گیا۔ اضافے کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 272 روپے ہو گئی ہے۔
اسی طرح ہائی اسپیڈ ڈیزل 280 روپے کا ہو گیا۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا گیا کہ مٹی کے کی قیمت 12.90 پیسے اضافے کے بعد 202.73 روپے فی لیٹر اور لائٹ ڈیزل 9.68 روپے مہنگا ہونے کے بعد 196.68 روپے فی لیٹر ہو گیا۔نوٹیفکیشن کے مطابق پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ روپے کی قدر گرنے کے باعث کیا گیا۔جبکہ حکومت نے حکومت نے گیس کے نرخوں میں بھی 113 فیصد اضافے کی منظوری دی۔ بتایا گیا کہ گیس مہنگی ہونے سے گھریلو صارفین پر زیادہ بوجھ پڑے گا۔ گھریلو سمیت مختلف شعبوں کے گیس صارفین کیلئے 16 سے 113 فیصد تک گیس مہنگی کی گئی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں