اسلام آباد (پی این آئی) سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ ن لیگ کی قیادت سے کوئی رابطہ نہیں ہے،شاید احساس ہو رہا ہے جو باتیں میں نے کہیں وہ کر لیتے تو حالات مختلف ہوتے۔ مفتاح اسماعیل نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میری پالیسی چل رہی ہوتی تو ڈھائی ارب ڈالر کے زرمبادلہ ذخائر تک نہ آتے،شوکت ترین نے بھی غلطی کی تھی اور اسحاق ڈار نے بھی غلطی کی،جو پالیسی عمران خان کی تھی اسے پر چلیں گے تو کیسے انہیں ذمہ دار ٹھہرا سکتے ہیں۔
کوئی غلطی کرتا ہے تو اس کی فوری تصیح کرنی چاہیے،جو غلطیاں کرتے ہیں عوام الیکشن کے وقت سرزنش کرتے ہیں،دوست ممالک نے کہا تھا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کریں گے لیکن اب دوست ممالک بھی پاکستان کی مدد کرنے سے پیچھے ہٹ گئے ہیں۔سابق وزیر خزانہ کا کہنا تھا عوام فیصلے کرتے ہیں کہ حکومت کون کرے گا،،غلط فیصلے کریں گے تو عوام الیکشن پر موازانہ کریں گے۔ن لیگ کو بے تحاشہ نقصان ہوا ہے اور مسلم لیگ ن کی سیاست متاثر ہوئی ہے،امید ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ طے پا جائے گا،ذخیرہ کیے گئے ڈالر مارکیٹ میں آئیں گے تو چیزیں بھی سستی ہوں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ 70 سال سے ہم نے پاکستان کو ٹھیک طریقے سے نہیں چلایا،موجودہ پاکستان اشرافیہ کیلئے بہت اچھا ہے مگر غریب کیلئے نہیں۔ قبل ازیں مفتاح اسماعیل نے کہا کہ آئی ایم ایف سے 2 ماہ پہلے معاہدہ ہو جاتا تو ملکی زرمبادلہ ذخائر 9 ارب ڈالر سے زائد ہوتے۔آئی ایم ایف کی شرائط پر عملدرآمد کیا جا رہا ہے، امید یہ سٹاف لیول معاہدہ ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وفاق کے مالی خسارے کی وجہ سے این ایف سی پر بھی نظر ثانی کرنا ہو گی۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ حکومت کسی کی بھی ہو، وفاق خسارے میں ہی رہے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایل سیز نہ کھلنے کی وجہ سے ملک بھر میں فیکٹریاں متاثر ہوئیں۔جبکہ 14 ہفتوں بعد پہلی مرتبہ زرمبادلہ ذخائر میں اضافہ،20 کروڑ ڈالرز کے اضافے سے سرکاری زرمبادلہ ذخائر 3 ارب ڈالرز سے زائد ہو گئے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں