اسلام آباد(آئی این پی)وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے پریس کانفرنس میں سابق وزیراعلی پنجاب پرویز الہی اوران کے وکلا کی آڈیو لیک جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ آڈیو کی تحقیقات کی جائیں، آڈیو درست ہے تو پرویز الہی کو گرفتار کیا جائے، بات آگے بڑھتی ہے تو معاملہ چیف جسٹس یا سپریم جوڈیشل کونسل کے پاس جائے، بادی النظر میں مبینہ آڈیو میں پرویز الہی کی آواز ہے، پرویز الہی جو بات کر رہے ہیں وہ ادارے کو بدنام کر رہے ہیں، اس سے تو بابا رحمتے کے قصے کہانیاں درست ثابت ہو رہی ہیں،
ایسا لگ رہا ہے کہ یہ ٹولہ عدالت کو ڈکٹیٹ کر رہا ہے، عمران خان کی گرفتاری بنتی ہے، فیصلہ حکومت نے کرنا ہے۔جمعرات کو رانا ثنا اللہ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی(ایف آئی اے)کو پرویز الہی کی مبینہ آڈیو کا جائزہ لینے کا کہا ہے، آڈیو کی فارنزک ہو اور درست ہونے پر مقدمہ درج کیاجائے، آڈیو کی تحقیقات کی جائیں، آڈیو درست ہے تو پرویز الہی کو گرفتار کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر چیف جسٹس پاکستان کو ہی نوٹس لینا چاہیے، بادی النظر میں مبینہ آڈیو میں پرویز الہی کی آواز ہے، جب ثابت ہوجائیگا تو پرویز الہی کو شامل تفتیش کیا جائے گا، شوکت ترین نے وہ گفتگو کی جس سے پاکستان ڈیفالٹ کرسکتا ہے۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پرویز الہی جو بات کر رہے ہیں وہ ادارے کو بدنام کر رہے ہیں، اس سے تو بابا رحمتے کے قصے کہانیاں درست ثابت ہو رہی ہیں، ایسا لگ رہا ہے کہ یہ ٹولہ عدالت کو ڈکٹیٹ کر رہا ہے، اس سے پہلے بھی نوازشریف سے متعلق آڈیوز آتی رہی ہیں، جج ارشد ملک کی ویڈیو میں واضح تھا کہ کس طرح نواز شریف کو سزا دلوائی گئی۔وزیر داخلہ نے کہا کہ چوہدری پرویز الہی کے خلاف بادی النظر میں مقدمہ درج کرنا بنتا ہے، پہلے اس آڈیو کی فرانزک ہو اور پھر مقدمہ درج کیا جائے، بات اس سے آگے بڑھتی ہے تو یہ معاملہ چیف جسٹس کے پاس جائے یا پھر یہ معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل کے پاس جائے۔لاہور ہائیکورٹ میں عمران خان کی حفاظتی ضمانت سے متعلق کیس کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ضمانت کی درخواست خارج ہو جائے تو گرفتاری کے آرڈر کرنیکی ضرورت نہیں، ایف آئی آر موجود ہے تو گرفتاری ازخود ہوجاتی ہے۔
رانا ثنا اللہ نے مزید کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ صرف درخواست خارج کرنا نہیں بنتا، عمران خان کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، میں سمجھتا ہوں اس معاملے کا نوٹس چیف جسٹس کو لینا چاہیے، میں سمجھتا ہوں اس پر گرفتاری ہونی چاہیے، تفتیشی ٹیم کو قانون کے مطابق کارروائی کرنی چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ درخواست جمع کروا کر یہ خود ہی کہہ رہے ہیں کہ اتنے بجے پیش ہوں گے، عمران خان کی گرفتاری بنتی ہے، فیصلہ حکومت نے کرنا ہے، میں سمجھتا ہوں اب عمران خان کو مزید مہلت نہیں دینی چاہیے، یہ لاتوں کے بھوت ہیں، یہ اس طرح کے طریقوں سے سیدھے نہیں ہوں گے، بار بار ججز نے کہا کہ جب تک پیش نہیں ہوں گے عدالت ریلیف نہیں دے گی، عدالت کے کئی بار حکم کے باوجود عمران خان پیش نہیں ہوئے، تمام ادارے محترم ہیں، ان کی عزت سب پر لازم ہے، عمرانی ٹولے نے قانون و انصاف کا مذاق اڑا رکھا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں