اسلام آباد (پی این آئی) منی بجٹ پر اپوزیشن رکن نور عالم خان نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔ انہوں نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ واپڈا افسران کو آپ 13 سو یونٹ مفت دیتے ہیں اور غریب آدمی سے بل لیتے ہیں، مفت یونٹ دینے کا سلسلہ بند کریں۔
ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے نور عالم خان کا کہنا تھاکہ دوائیں مہنگی ہوگئیں، 15 روپے والی دوا اب 100 روپے کی ملے گی۔ان کا کہنا تھاکہ کہتے ہیں قرضے معاف کریں گے مگر سیلاب زدگان کے قرضے کیوں معاف نہیں کیے؟ اگر آپ ٹیکس لگاتے ہیں تو کچھ سہولت تو دیں، غریب کیلئے صرف نعرے لگانا زیادتی ہوگی، غریب کیلئے بجلی مہنگی نہ کریں، 15 ہزارتنخواہ والا کیسے بل دے گا؟ نور عالم خان کا کہنا تھاکہ ٹیکس کلیکشن والے چور ہیں،عوام تو ٹیکس دیتے ہیں، آپ اپنے اداروں کو تو لگام دیں،گرین چینلز پراسمگلنگ ہوتی ہے، کون مالک ہے اس سے پوچھا جائے کہ افغانستان ڈالرکیسےجارہے ہیں؟ بعد ازاں اسپیکر قومی اسمبلی نے اجلاس جمعہ صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردیا۔واضح رہے کہ وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے ضمنی مالیاتی بل 2023 قومی اسمبلی اور سینیٹ میں پیش کر دیا۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت مقررہ وقت سے تقریباً ایک گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا۔ اجلاس میں وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے ضمنی مالیاتی بل 2023 ایوان میں پیش کیا۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا پی ٹی آئی کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے ملک کو نقصان پہنچا، مسلم لیگ ن کے گزشتہ دور میں معیشت ترقی کر رہی تھی، مسلم لیگ ن کے دور میں جی ڈی پی میں 112 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا، ن لیگ حکومت قرضوں میں کم سے کم اضافے کی کوشش کرتی ہے، مسلم لیگ ن کے دور میں بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا، پی ٹی آئی کے دور میں ملکی تاریخ کے رکارڈ قرضے لیے گئے، پی ٹی آئی دور میں عام آدمی کی آمدن میں کمی آئی۔ان کا کہنا تھا بجلی کے شعبے میں اصلاحات ہمارے لیے کلیدی حیثیت رکھتی ہیں، عالمی مالیاتی اداروں نے بجلی کے شعبے میں اصلاحات کا کہا ہے، ہم نے عمران حکومت کے آئی ایم ایف سے کیے وعدوں کو نبھایا، ہم اس سب کی بہت بڑی سیاسی قیمت ادا کر رہے ہیں۔
ہم سمجھتے ہیں سیاست نہیں ریاست اہم ہے۔ اسحاق ڈار نے ضمنی مالیاتی بل قومی اسمبلی میں پیش کرتے ہوئے عوام کو سادگی اپنانے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ لگژری اشیاء پر جنرل سیلز ٹیکس کی شرح بڑھاکر 17 سے 25 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ شادی ہالز کی تقریبات کے بلوں پر 10 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے جبکہ سگریٹ اور مشروبات پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح میں اضافے کی بھی تجویز ہے، فضائی کمپنیوں کے بزنس کلاس اور فرسٹ کلاس کے ٹکٹس کی قیمتوں میں بھی اضافے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا وفاقی حکومت کو اس چیز کا احساس ہے کہ مہنگائی زیادہ ہے اس لیے ہم نے کوشش کی ہے کہ غریب عوام پر کم سے کم بوجھ پڑے، اسی تناظر میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے وظیفے میں اضافہ کیا جا رہا ہے، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی رقم میں 40 ارب روپے کا اضافہ کیا گیا ہے اور بی آئی ایس پی کی رقم 360 ارب روپے سے بڑھا کر 400 ارب روپے کی جا رہی ہے۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ محصولات کا 170 ارب موجودہ اور پچھلا ٹارگٹ پورا کیا جائے گا، جبکہ پانچ سال پرانے ٹریکٹرز کی درآمد کی اجازت دے دی گئی ہے۔
کسانوں کے لیے 2000 ارب روپے کا پیکج دے چکے ہیں جس میں سے 1000 ارب روپے تک تقسیم کیے جا چکے ہیں، کسانوں کو زرعی آلات پر سستے قرضے دیے جائیں گے اور کسانوں کو کھاد پر 30 ارب روپے دیے جا رہے ہیں جبکہ یوتھ لون کے لیے 30 ارب روپے رکھے گئے ہیں، 75 ہزار سولر ٹیوب ویل لگانے کا ہدف رکھا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا ادویات، پیٹرولیم، اسپورٹس کی ایل سی کھولنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے، ابتدائی طور پر معاشی ترقی کی رفتار سست ہو گی مگر بعد میں یہ شرح 4 فیصد تک جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف جلد مالیاتی ضمنی بل پر قوم کو اعتماد میں لیں گے، وزیراعظم اور کابینہ اپنے اخراجات کم کرنے کا پلان دے گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں