اسلام آباد(آئی این پی)اٹارنی جنرل کاوضاحتیخط سینیٹ پہنچ گیا ،وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے اٹارنی جنرل کے خط سے ایوان کو آگاہ کیا تو حکومتی اتحادی سینیٹرمیاں رضاربانی نے اٹارنی جنرل کے خط پر شدید اعتراض کرتے ہوئے مستردکرتے ہوئے کہاکہ اٹارنی جنرل ایوان کی کارروائی کوکنٹرول نہیں کرسکتاچیف جسٹس کے بیان کی وضاحت جاری کرنے ہے تو رجسٹرارجاری کرئے اٹارنی جنرل جس طرح عدلیہ کا دفاع کررہے ہیں عدالت میں پارلیمنٹ کا بھی دفاع کریں ۔
قائدحزب اختلاف سینیٹرشہزاد وسیم نے کہاکہ چیف جسٹس نے یہ بھی کہاہے کہ پارلیمنٹ نامکمل ہے این آراو ٹو کی بھی بات کی ہے لاہور ہائی کورٹ نے الیکشن کرانے کابھی حکم دیاہے اس پر بھی بات کریں میٹھامیٹھاہپ ہپ کڑواکڑواتھوتھو نہیں چلے گا،قائدحزب اختلاف اور وزیر قانون میں جواب الجواب شروع ہونے پر چیئرمین سینیٹ نے سینیٹ کا اجلا س غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردیا ،اجلاس کی کارروائی صر ف17منٹ چل سکی نہ وقفہ سوالات اور نہ ہی ایجنڈا لیاجاسکا۔منگل کوسینیٹ کااجلاس چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔ اجلاس شروع ہوا تو وزیر قانون و انصاف سینیٹراعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ اٹارنی جنرل نے مجھے خط لکھا ہے اور آپ کو بھی لکھاہے اس حوالے سے بات کرناچاہتاہوں اٹارنی جنرل نے لکھاہے کہ وہ عدالت میں موجود تھے سوشل میڈیا میں جو بات ہوئی کہ چیف جسٹس نے کہاہے کہ صرف ایک ہی وزیراعظم ایماندار تھے یہ بات غلط ہے ۔سوشل میڈیا رپورٹس درست نہیں تھیں ۔جج نے وہ الفاظ ادا نہیں کئے جو میڈیا میں رپورٹ ہوئے ہیں اس لیے حقائق کو درست کیا ہے۔سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی نے وزیر قانون کے بیان پر اعتراض کرتے ہوئے کہاکہ یہ انتہائی افسوس ناک بات ہے کہ اٹارنی جنرل سینیٹ کی کاروائی کو کنٹرول کررہاہے اٹارنی جنرل سینیٹ کی کارروائی کنٹرول نہیں کر سکتا ہے وہ ایوان میں آسکتاہے ۔
عدالت میں کھڑے ہوکر اٹارنی جنرل کو پارلیمنٹ کابھی دفاع کرنا چاہیے ۔اٹارنی جنرل کو خط ریکارڈ پر نہیں ہونا چاہیے ۔اگر چیف جسٹس نے یہ الفاظ استعمال نہیں کئے تو رجسٹرڈ کو وضاحت دینی چاہیے اٹارنی جنرل کو وضاحت جاری نہیں کرنی چاہیے تھی ۔ چیرمین سینیٹ نے کہاکہ مجھے اٹارنی جنرل نے کوئی خط نہیں لکھاہے ۔قائد حزب اختلاف سینیٹر شہزاد وسیم نے کہاکہ سپریم کورٹ نے نیب این آر او کی بات کی تھی پارلیمنٹ نامکمل ہے اس پر بھی بات کی ہے اس پر بھی بات کریں۔دو صوبائی اسمبلیاں خالی ہیں شیڈول جاری نہیں ہورہاہے اسمبلی کو بحال کریں ۔عدالتوں کے سارے فیصلے تسلیم کریں ۔ عدالت کہتی ہے کہ لیکشنکرائیں آپ نہیں کراتے ہیں ۔ سپریم کورٹ کی بات کررہے ہیں کیا ہائی کورٹ عدالتیں نہیں ہیں۔ عوام کے کپڑے انہوں نے نہیں چھوڑے ہیں یہ اپنے دامن میں جھانکیں ۔ممبران بحال ہوتے ہیں تو سپیکر تالا لگاکر بھاگ جاتے ہیں ۔لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ ہے کہ فورا الیکشن کا شیڈول جاری کریں ۔وزیر قانون اعظم نذیز تارڑ نے کہاکہ آپ نے ایوان کی بے توقیری کی ہے آپ اپنا قبلہ درست کریں استعفی منظور ہوئے ہیں تو رونا شروع کردیا ہے ۔اس دوران وزیر قانون اور قائدحزب اختلاف کے درمیان جواب الجواب کا سلسلہ شروع ہواتو چیئرمین سینیٹ نے کہاکہ آپ کو آج اجلاس کی کارروائی چلانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے جس کے بعد انہوں نے سینیٹ کا اجلاس غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں