اسلام آباد (پی این آئی) انتخابات کی تاریخ کا معاملہ، الیکشن کمیشن نے گورنر پنجاب سے ملاقات کیلئے وقت مانگ لیا۔ تفصیلات کے مطابق اس ضمن میں سیکریٹری الیکشن کمیشن عمر حمید کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے گورنر پنجاب سے الیکشن تاریخ کے معاملے پر مشاورت کی ہدایت کی تھی۔
گورنر پنجاب گورنر ہاوس یہ کسی دوسری مناسب جگہ پر مشاورتی ملاقات کریں۔الیکشن کمیشن نے گورنر پنجاب کو 14فروری کو گورنر ہاوس میں مشاورتی ملاقات کی درخواست کی ہے۔ واضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو پنجاب میں 90 روز میں انتخابات کروانے کا حکم دے دیا۔ پنجاب میں الیکشن کی تاریخ کیلئے درخواست پر محفوظ کیا گیا فیصلہ لاہور ہائیکورٹ نے سنا دیا۔فیصلے کے مطابق عدالت نے الیکشن کمیشن کو الیکشن کا اعلان کرنے کی ہدایت کر دی۔لاہورہائیکورٹ کے جسٹس جواد حسن نے تحریک انصاف اور شہری منیر احمد کی درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ اسمبلی تحلیل نہیں کی تو الیکشن کی تاریخ دینا ذمے داری نہیں۔
گورنر پنجاب کا جواب جمع سماعت کے دوران الیکشن کمیشن کے وکیل کا کہنا تھا کہ آئین میں صدر یا الیکشن کمیشن کی جانب سے تاریخ دینے کی گنجائش نہیں، گورنر کے وکیل کا کہنا تھا کہ اسمبلی گورنر نے تحلیل نہیں کی اس لیے تاریخ دینا ان کی ذمہ داری نہیں۔الیکشن کمیشن کے وکیل کا کہنا تھا کہ انتخابات کی تاریخ دینا الیکشن کمیشن کا کام نہیں۔ جب تک کمیشن کو فنڈز مہیا نہیں کیے جاتے الیکشن کروانا ممکن نہیں، صوبائی اسمبلی کے انتخابات کیلئے وفاقی حکومت کا مکمل تعاون درکار ہے، مخصوص حالات میں قانون الیکشن موخر کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ قومی اور صوبائی اسمبلی کے الیکشن ایک دن نہ ہوں تو انتخابات کی شفافیت متاثر ہوسکتی ہے۔گورنر پنجاب کے وکیل ایڈووکیٹ شہزاد شوکت کا بیان دیتے ہوئے کہنا تھا کہ گورنر نے پنجاب اسمبلی کو تحلیل نہیں کیا۔
لہٰذا نئے انتخابات کی تاریخ دینا ان کی ذمہ داری نہیں۔ گورنر کے وکیل نے درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کرنے کی استدعا کی تھی۔ تحریک انصاف کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے موقف اختیار کیا تھا کہ اگر گورنر الیکشن کی تاریخ نہ دیں تو پھر صدر مملکت تاریخ مقرر کر سکتے ہیں۔ اس پر خاموشی اختیار نہیں کی جا سکتی۔ سماعت کے آغاز پر آئی جی پنجاب اور چیف سیکریٹری نے عدالت کو یقین دہانی کروائی تھی کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے پر مکمل عملدرآمد کیا جائے گا، دلائل سننے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا تھا، جس کا فیصلہ سنایا جا چکا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں