اسلام آباد (پی این آئی) ن لیگ کے سینئر رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ سابق آرمی چیف اور سابق وزیراعظم کے اعتراف کا عدالت نوٹس لے۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کی گرفتاری کی منظوری دی۔
وجوہات عوام کے سامنے رکھ دیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر میں وزیراعظم ہوتا تو میر ے وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل ہوتے۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ کوئی ناراضگی اور اختلاف نہیں ہے، مریم کو فری ہینڈ دینا میرے لیے اور مریم دونوں کیلئے اچھا ہے، پارٹی میں نئی لیڈرشپ سامنے آئی ہے، نئی لیڈر شپ میں ہمارا مشاورتی کردار ہوسکتا ہے، اگر ہم وہاں ہوں گے تو ایک حجاب ہوگا۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میں نے پہلے کہا تھا جب بھی ایسی تبدیلی آئے گی میں اس کا حصہ نہیں ہو سکتا، میں نے کبھی پارٹی کا عہدہ نہیں رکھا، میں نے ہمیشہ اختلاف جماعت کے اندر کیا ہے، جب آپ پارٹی کا حصہ ہو تو پبلک میں اختلاف کرتے ہوئے اچھے نہیں لگتے۔انہوں نے کہا کہ مہتاب عباسی کی رائے کا احترام کرتا ہوں، اسلام آباد ورکرز کنونشن کیلئے مجھے دعوت نہیں آئی اور نہ آنی چاہئے تھی، عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ میرا اصولی ہے، الیکشن لڑا تو ن لیگ کے ٹکٹ سے ہی لڑوں گا، میں نے ہمیشہ سیاست دوستی کے ماحول میں کی ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جنرل باجوہ کے حوالے سے تضادات سے بھری خبریں چل رہی ہیں، سیاسی جماعت کو ہر وقت الیکشن کیلئے تیار رہنا چاہیے، انتخابات 90 دن میں ہونے چاہئیں، حکومت کے پاس الیکشن کرانے کا کوئی اختیار نہیں، الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے۔ن لیگ کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آج سیاست نفرت میں تبدیل ہو گئی ہے، کسی نے آج تک ملک کے مسائل کے حل کی بات کی ہے؟ عمران خان کی نااہلی کے حوالے سے کبھی پارٹی کے اندر ڈسکشن نہیں ہوئی، میں کسی کی نااہلی کے حق میں نہیں ہوں، سیاستدان کی نااہلی پولنگ اسٹیشن پر ہوتی ہے، عوام فیصلہ کرتے ہیں۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کے پاس پیسے نہیں ہیں تو بندوبست کرنا پڑے گا، ذمہ داری سے کوئی بری الزمہ نہیں ہے، آج سیاسی لیڈرشپ کا امتحان ہے، کیا وہ سیاسی مفاد سے باہر نکل کر ملکی مفاد کو ترجیح دے سکتے ہیں یا نہیں؟ ہر مسئلے کا حل الیکشن سے نکلتا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں