گھریلو گیس صارفین پر فکسڈ چارجز عائد کر دیے گئے

اسلام آباد (پی این آئی) گھریلو گیس صارفین پر فکسڈ چارجز عائد۔ حکومت نے تمام گھریلو گیس صارفین پر فکسڈ چارجز عائد کر دیے ہیں۔ اس فیصلے کے تحت گیس استعمال نہ کرنے کی صورت میں بھی ہر صارف کو ہر ماہ 500 روپے ادا کرنا ہوں گے۔

پروٹیکٹڈ صارفین کو ماہانہ 50 روپے فکسڈ چارجز جبکہ جبکہ نان پروٹیکٹڈ صارفین کو ماہانہ 500 روپے ادا کرنا ہوں گے۔ بتایا گیا ہے کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے جنوری سے جون 2023 تک گیس نرخوں میں اضافے کی منظوری دے دی، گیس کے نرخوں میں اضافہ گھریلو، کمرشل اور پاور سیکٹر کیلئے کیا گیا۔ پی ٹی وی کے مطابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی زیرصدارت ای سی سی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں اقتصادی رابطہ کمیٹی نے قدرتی گیس کی سیل پرائس کی منظوری دے دی ہے۔اجلاس میں بےنظیرانکم سپورٹ پروگرام کیلئے40 ارب روپے کی تکنیکی سپلیمنٹری گرانٹ منظور کرلی گئی ہے۔اسی طرح ای سی سی نے روس کے ساتھ قرض کی ری شیڈولنگ کی اجازت ددے دی ہے۔ اقتصادی امور ڈویژن کو معاہدے پر دستخط کی ہدایت کر دی گئی۔ د اقتصادی رابطہ کمیٹی نے جنوری سے جون 2023 تک گیس نرخوں میں اضافے کی منظوری دے دی، نرخوں میں اضافہ گھریلو، کمرشل اور پاور سیکٹر کیلئے کیا گیا ہے۔

اوگرا نے گیس کمپنیوں کیلئے ایل این جی کی نئی قیمتیں جاری کردی ہیں، جس کے تحت سوئی ناردرن کیلئے ایل این جی 0.61 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو سستی کردی، سوئی ناردرن سسٹم پر ایل این جی کی نئی قیمت 13.70 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کردی گئی ہے۔اسی طرح سوئی سدرن سسٹم کیلئے ایل این جی 0.56 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو سستی کردی، سوئی سدرن سسٹم پر ایل این جی کی نئی قیمت 13.95 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کردی گئی ہے۔ جنوری میں سوئی ناردرن سسٹم پر ایل این جی کی نئی قیمت 14.29 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو تھی۔ اسی طرح سوئی سدرن سسٹم پر ایل این جی کی نئی قیمت 14.51 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر تھی۔اوگرا نے فروری کیلئے گیس کمپنیوں کیلئے ایل این جی کی نئی قیمتوں کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔

دوسری جانب حکومت نے 170 ارب کے نئے ٹیکس لگانے کیلئے منی بجٹ لانے کی تیاریاں شروع کر دی ہے۔ جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان قرض پروگروام کی بحالی کیلئے آن لائن مذاکرات آج سے شروع ہوں گے،حکومت نے منی بجٹ اسمبلی میں پیش کرنے کے بجائے آرڈیننس کی صورت میں لانے کا فیصلہ کیا ہے۔حکومت کی جانب سے بجلی مہنگی کرنے کی منظوری دی جا چکی ہے جبکہ کسان پیکیج اور برآمدی سبسڈی ختم کرنے کی بھی منظوری دی جا چکی ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ دنوں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بتایا کہ آئی ایم ایف معاہدے کے تحت 170 ارب کے نئے ٹیکس لگانا ہوں گے،نئے ٹیکس لگانے کیلئے منی بجٹ لانا ہو گا۔ڈیزل پر پیٹرولیم ڈیویلپمنٹ لیوی 40 سے 50 کی جائے گی،کوشش ہو گی کہ غریب طبقے پر براہ راست بوجھ نہ پڑے۔آئی ایم ایف مشن سے مذاکرات ہو گئے ہیں، مذاکرات میں ہر معاملے پر اتفاق ہوگیا ہے،آئی ایم ایف کا ڈرافٹ مل گیا ہے جس کا جائزہ لیں گے۔

جائزے کے بعد پاکستان کو ایک ارب 20 کروڑ ڈالر ملنے کا امکان ہے،پیر کو آئی ایم ایف مشن کے ساتھ ورچوئل میٹنگ ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف مشن نے واشنگٹن واپس جانا تھا،عمران خان کے آئی ایم ایف سے کیے گئے معاہدے پر شہباز حکومت عمل کر رہی ہے۔ ہم معاہدے کو پورا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، 10 دن بات چیت ہوتی رہی اور گورنر اسٹیٹ بینک اس کا حصہ تھے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں