اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنماء اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ عمران خان کی نااہلی کی بات کبھی پارٹی کے اندر ڈسکس نہیں ہوئی، میں کسی کی نااہلی کے حق میں نہیں ہوں۔
سیاستدان کی نااہلی پولنگ اسٹیشن پر ہوتی ہے، آج سیاست نفرت میں تبدیل ہوگئی ہے، حکومت کے پاس پیسے نہیں ہیں تو بندوبست کرنا پڑے گا۔انہوں نے ہم نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی میں نئی لیڈرشپ سامنے آئی ہے، نئی لیڈرشپ میں ہمارا مشاورتی کردار ہوسکتا ہے، میں نے پہلے کہا تھا جب بھی ایسی تبدیلی آئے گی میں اس کا حصہ نہیں ہوسکتا، میں نے کبھی پارٹی کا عہدہ نہیں رکھا، مریم کو فری ہینڈ دینا میرے لیے اور مریم دونوں کیلئے اچھا ہے، میں نے ہمیشہ اختلاف جماعت کے اندر کی ہے، کوئی ناراضگی اور اختلاف نہیں ہے، اسلام آباد ورکرز کنونشن کیلئے مجھے دعوت نہیں آئی نہ آنی چاہئے تھی، عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ میرا اصولی فیصلہ ہے، الیکشن لڑا تو ن لیگ کے ٹکٹ سے ہی لڑوں گا، میں نے ہمیشہ سیاست دوستی کے ماحول میں کی ہے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جنرل باجوہ کے حوالے سے تضادات سے بھری خبریں چل رہی ہیں، سیاسی جماعت کو ہروقت الیکشن کیلئے تیار رہنا چاہئے۔
انتخابات 90 دن میں ہونے چاہئیں، حکومت کے پاس الیکشن کرانے کا کوئی اختیار نہیں، الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے، حکومت کے پاس پیسے نہیں ہیں تو بندوبست کرنا پڑے گا۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عمران خان کی نااہلی کے حوالے سے کبھی پارٹی کے اندر ڈسکس نہیں ہوئی، میں کسی کی نااہلی کے حق میں نہیں ہوں، سیاستدان کی نااہلی پولنگ اسٹیشن پر ہوتی ہے، عوام فیصلہ کرتے ہیں، آج سیاست نفرت میں تبدیل ہوگئی ہے۔اس سے قبل شاہد خاقان عباسی نے میڈیا سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی معاہدے عوام کے سامنے نہیں رکھتی تھی، پی ٹی آئی اپنے کیے ہوئے معاہدے پورا بھی نہیں کرتی تھی، الیکشن اپنے مقررہ وقت پر ہوں گے، میں 4 سال سے نیب کے کیسز بھگت رہا ہوں۔ شاہد خاقان عباسی نے صحافی کے ایک سوال ’’اسحاق ڈار کی آئی ایم ایف کیساتھ ڈیلنگ کیسی ہے؟ ‘‘ کے جواب میں کہا کہ بالکل ویسی جیسی آپ کی صحافت ہے۔اس سے قبل سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے مریم نواز کو لیڈر ماننے سے انکار کر دیا۔انہوں نے کہا کہ میرے لیڈر نوازشریف ہیں، پارٹی صدر شہباز شریف ہیں،مریم نواز لیڈر نہیں۔
شاہد خاقان نے مزید کہا کہ میں وقت آنے پر آئندہ الیکشن لڑنے کا فیصلہ کروں گا، اگر میں نے الیکشن لڑا تو ن لیگ کے ٹکٹ پر لڑوں گا۔ن لیگ کا ٹکٹ نہ ملا تو پھر میں الیکشن ہی نہیں لڑوں گا۔جماعت کے پرانے ترین لوگوں میں سے ہوں، بہت سے مراحل آئے لیکن میں جماعت کے ساتھ ہی رہا۔اس جماعت سے اپنے گھر ہی جا سکتے ہیں، کوئی اور ہمارا گھر نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مریم نواز میری لیڈر نہیں اور نہ ہی مریم نواز کا دعویٰ ہےکہ وہ پارٹی لیڈر ہیں۔ اگر مریم نواز کل پارٹی صدارت کی پوزیشن پر آتی ہیں تو پھر میرا فیصلہ ہوگا کہ میں جماعت میں آگے چل سکتا ہوں یا نہیں چل سکتا اور سیاست کرنی ہے یا نہیں کرنی۔خیال رہے کہ گزشتہ کئی روز سے اس قسم کی افواہیں گردش ہیں کہ مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ہم خیال سیاستدان اپنی علیحدہ پارٹی بنانے جا رہے ہیں۔ مزید برآں لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ احتساب کا سرکس جاری ہے لیکن اس وقت نیب کے احتساب کی ضرورت ہے۔
فواد حسن فواد کے خلاف بھی جھوٹا مقدمہ بنایا گیا، جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کو حساب دینا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ جب تک نیب کو ختم نہیں کریں گے حکومت نہیں چلے گی، جاوید اقبال رو رو کرکہتے ہیں مجھ سے حکومت کراتی تھی، نیب کو سیاست دانوں کو توڑنے کے لیے استعمال کریں گے تو قیمت عوام ادا کریں گے، جاوید اقبال یہ بتائیں ان سے کس نے مقدمات درج کروائے۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ عمران خان نے احتساب کے تین مشیر رکھے تھے لیکن کہتا تھا میں نہیں کرتا مجھ سےجنرل باجوہ کراتے تھے اور جنرل باجوہ کہتے ہیں مجھے پتا نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں مسلم لیگ میں ہوں کہیں نہیں جارہا، میاں صاحب علاج کراکر آئیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں