اسلام آباد(پی این آئی) وزیر خزانہ اسحاق ڈارنے کہاہے کہ آئی ایم ایف ڈیل کے تحت 170 ارب روپے کے ٹیکسز لگانے ہوں گے، آئی ایم ایف سے معاہدہ عمران خان کا ہے، وزیراعظم شہبازشریف نے معاہدے پر عملدرآمد کی یقین دہانی کروائی ہے,، منی بجٹ لانا پڑے گا خواہ بل کی شکل میں ہویا پھر آرڈیننس کی صورت میں۔
ڈیزل پر پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی 40 سے بڑھا کر 50 روپے کی جائے گی تاہم پٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس نہیں لگایا جائے گا.اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ کل رات تک ہر چیز کو باہمی طور پر طے کرلیا ہے، آئی ایم ایف سے کہا کہ میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسی (ایم ای ایف پی)کی دستاویز ہمیں دے کر جائیں، معاہدے طے پانے کے بعد طریقہ کار کے تحت آئی ایم ایف کو تفصیل دینی ہوتی ہے، آئی ایم ایف سے مذاکرات کے بعد ایم ای ایف پی کا ڈرافٹ آج صبح مل گیا ہے، اب پیر کو ورچوئل میٹنگ ہوگی جس میں چیزوں کو آگے لے کر چلیں گے، حکومت اور معاشی ٹیم آئی ایم ایف سے معاہدے کو مکمل کرنے کے لیے تگ و دو کررہی ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ اب چیزوں میں کوئی ابہام نہیں، ہم کوشش کریں گے کہ پاکستان تاریخ میں دوسری مرتبہ آئی ایم ایف کا پروگرام مکمل کرے، وزیراعظم نے بھی کہا ہےکہ ہم آئی ایم ایف سے معاہدے پر عملدرآمد کریں گے۔عمران خان نے اپنے دور حکومت میں آئی ایم ایف کے ساتھ جو معاہدہ کیا تھا پی ڈی ایم کی حکومت اس کو پورا کر رہی ہے، ریاست کی جانب سے کیے گئے معاہدے کا اطلاق کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک پرانا معاہدہ ہے جو معطل بھی ہوا، اس میں تاخیر بھی ہوئی، اس پس منظر کو آپ ذہن میں رکھیں کہ کس نے یہ معاہدہ کیا تھا اور کب یہ معاہدہ ہوا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت اس معاہدے کا اطلاق کرنے کی کوشش کر رہی ہے، ہم اس پر عمل درآمد کی پوری تگ و دو کر رہے ہیں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ہمارے آئی ایم ایف مشن کے ساتھ 10 روز تک مذاکرات جاری رہے جس کے دوران پاور سیکٹر، مالیاتی شعبے سمیت دیگر اہم شعبوں پر تبادلہ خیال اور بات چیت کی گئی۔وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ 170 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے کا اتفاق ہوا ہے۔ آئی ایم ایف کی ڈیل کے تحت 170 ارب روپے کے ٹیکسز لگانے ہوں گے ، منی بجٹ لانا پڑے گا خواہ بل کی شکل میں ہویا پھر آرڈیننس کی صورت میں۔ڈیزل پر پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی 40 سے بڑھا کر 50 روپے کی جائے گی تاہم پٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس نہیں لگایا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی کی کمٹمنٹ پوری ہوچکی ہے، پیٹرول پر 50 روپے کی لمٹ پوری کرچکے ہیں اور ڈیزل پر 40 روپے کی کمٹمنٹ پوری کرچکے، اب اس پر بقیہ دس روپے 5،5 روپے کرکے پورا کریں گے، بے نظیر انکم سپورٹ میں طے کیا ہے کہ 360 ارب سے حکومت 400 ارب پر لے کر جائے گی۔اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ اس بات پر اتفاق ہےکہ پیٹرول پر سیلز ٹیکس نہیں ہوگا۔
جہاں تک جی ایس ٹی کی بات ہے تو وہ 170 ارب کے ٹیکسز میں شامل ہیں۔ان کاکہنا تھا کہ توانائی کے شعبے میں گردشتی قرض کو روکنے پر اتفاق ہواہے، گیس کے شعبے میں گردشی قرض میں مزید اضافہ روکنا ہے ،ان ٹارگٹڈ سبسڈیز کو کم کیا جائے گا، گیس کے شعبے میں گردشی قرضے کو صفر کرناہے ،پاکستان کو آئی ایم ایف جائزے کے بعد 1.2 ارب ڈالر ملنے کی توقع ہے، توانائی کے شعبے میں اصلاحات طے کی جائیں گی،دوست ملکوں سے وعدے کے مطابق پیسے مل جائیں گے،گزشتہ پانچ سالوں میں 24 نمبر کی معیشت کو 47 نمبر پر لا کھڑا کیا گیا، ایل سیز کے معاملے پر اسحاق ڈار نے کہا کہ پانچ سات ملین ڈالر آنے دیں تو سب بزنس شروع ہوجائے گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں