اسلام آباد(پی این آئی) سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کی ضمانت مسترد کر دی گئی۔تفصیلات کے مطابق سیشن کورٹ اسلام آباد نے شیخ رشید کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست مسترد کر دی۔سیشن کورٹ اسلام آباد نے شیخ رشید کی ضمانت کی درخواست پر محفوظ شدہ فیصلہ سنایا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ عمر شبیر نے شیخ رشید کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے درخواست مسترد کر دی۔گذشتہ سماعت پر شیخ رشید کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر پولیس نے ریکارڈ پیش کرنے کیلئے ایک دن کی مہلت مانگی تھی۔ مدعی وکیل کی جانب سے 2 روز کیلئے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی گئی،مدعی وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ شیخ رشید کی درخواست ضمانت پر تیاری کرنی ہے،2 روز درکار ہیں۔جج نے ریمارکس دئیے کہ دو روز تو نہیں ایک دن کا وقت دے دیتا ہوں،عدالت نے شیخ رشید کی درخواست پر سماعت ایک دن کے لیے ملتوی کی،آج عدالت نے شیخ رشید کی ضمانت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا جو 3 بجے سنایا گیا۔قبل ازیں ۔ اسلام آباد ہائیکورٹ موچکو اور لسبیلہ میں شیخ رشید کیخلاف درج مقدمات پر کارروائی سے روک چکی ہے۔شیخ رشید کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عدالت نے تھانہ آبپارہ کے طلبی کے سمن کے ضمن میں مزید کارروائی سے روکا تھا ،پولیس نے اسی درخواست پر مقدمے کا اندراج کیا اور گرفتاری کی ایک اور ایف آئی آر کراچی میں درج کی گئی جب شیخ رشید پولیس کی حراست میں تھے۔جس پر جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ بیان دینے کی جگہ پولی کلینک ہسپتال ہے تو کراچی میں مقدمہ کیسے درج ہوگیا۔
ایک ہی وقوعہ پر مختلف شہریوں میں ایف آئی آر کیسے ہوسکتی ہیں جس پر شیخ رشید کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ تیسرا مقدمہ مری میں درج کیا گیا۔عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ان تینوں مقدمات میں گرفتاری ہوچکی ہے۔ جس پر شیخ رشید کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ صرف ایک مقدمے میں گرفتاری ہوئی ہے، اس موقع پر عدالت نے کہا کہ قانون تو یہ کہتا ہے جب ایک مقدمے میں گرفتاری ہو تو باقی میں بھی ہوجاتی ہے جس پر شیخ رشید کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ شیخ رشید کو نامعلوم جگہ پر کرسی سے باندھ کر چھ گھنٹے تک رکھا گیا، اس دوران سیاسی سوالات کئے گئے اور تشدد بھی کیا گیا۔عدالت نے کہا کہ مجھے نہیں سمجھ آرہی کہ یہ سلسلہ رکے گا کہاں، آپ نے سیکرٹری انفارمیشن اور ایم ڈی پی ٹی وی کیخلاف دہشتگردی کے مقدمات درج کر دیئے تھے،اب وہی کچھ آپ کیخلاف ہورہا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں