اسلام آباد (پی این آئی) حکومت نے آئی ایم ایف کے ایک اور مطالبے کے آگے گھٹنے ٹیکتے ہوئے عالمی مالیاتی ادارے کو 300 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے کی یقین دہانی کرادی۔ پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف کو 300 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے کی یقین دہانی کرادی گئی ہے۔
اس سلسلے میں ایف بی آر نے ٹیکس قوانین ترمیمی آرڈیننس 2023ء کے ذریعے تقریباً 300 ارب روپے کے نئے ٹیکس اقدامات کی تجاویز سے آئی ایم ایف کو آگاہ کردیا ہے، اس کے علاوہ حکومت نے آئی ایم ایف کو ریونیو بڑھانے، گردشی قرضہ میں کمی اور معاشی و توانائی کے شعبے میں اصلاحات کے ساتھ توانائی کے استعمال اور مالی کفایت شعاری کے ذریعے اخراجات میں کمی کی بھی یقین دہانی کرائی ہے، آئی ایم ایف نے سیلاب کے نقصانات، گردشی قرضے اور دیگر نقصانات کے باعث پانچ سے ساڑھے 500 ارب روپے کے اضافی ریونیو و نان ٹیکس ریونیو اقدامات کی تجویز دی ہے۔بتایا گیا ہے کہ پاکستان کی اقتصادی ٹیم اور آئی ایم ایف کے درمیان نویں اقتصادی جائزے پر مذاکرات جاری ہیں اور اگلے ہفتے پالیسی سطح کے مذاکرات مکمل ہونے کی توقع ہے، جس میں آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ طے پانے کے روشن امکانات ہیں، آئی ایم ایف نے معاشی اصلاحات میں تاخیر، قرضوں، مہنگائی میں اضافے، زرمبادلہ ذخائر میں کمی کو پاکستانی معیشت کیلئے خطرہ قرار دیا ہے، آئی ایم ایف نے اصلاحات کیلئے وسیع تر سیاسی اتفاق رائے کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔
ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ حکومت نے آئی ایم ایف کو آئندہ ہفتے ریونیو بڑھانے کے لیے اقدامات کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے جس میں سگریٹس، مشروبات اور فضائی ٹکٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کی تجویز ہے جس کے تحت سگریٹس پر 50 پیسے فی اسٹک ایکسائز ڈیوٹی اور انرجی ڈرنکس پر ٹیکس بڑھانے، بینکوں کی آمدن پر لیوی لگانے کی تجویز دی گئی ہے، اس طرح مجموعی طور پر 300 ارب روپے کے لگ بھگ اضافی ریونیو اقدامات تجویز کیے گئے ہیں اور جتنے اقدامات پر اتفاق ہوگا اس کے تحت ریونیو اقدامات شامل کیے جائیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں