اسلام آباد (پی این آئی) عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے بجلی گیس ٹیرف بڑھانے اور پیٹرولیم پر 18فیصد جی ایس ٹی لگانے کا مطالبہ کردیا ہے، خسارے کے شکار سرکاری اداروں کی نجکاری اور ریگولرآڈٹ کرنے پر زور دیا، پی آئی اے ، اسٹیل ملز سمیت دیگر اداروں کے نقصانات میں کمی لانے پربھی زور دیا۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ٹیکینکل سطح پر مذاکرات اختتام پذیر ہوگئے۔اب پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان پالیسی سطح کے مذاکرات ہونگے۔ پاکستان اور آئی ایم ایف ٹیکنیکل سطح کے مذاکرات کے خدو خال تیارکرلئے گئے۔ مذاکرات میں بجٹ خسارہ کم کرنے کی تجاویز پرغور کیا گیا۔ آئی ایم ایف نے بجلی گیس ٹیرف بڑھانے اورپیٹرولیم پر 18فیصد جی ایس ٹی لگانے کا مطالبہ کردیا ہے، مذاکرات میں آئی ایم ایف نے خسارے کے شکار سرکاری اداروں کی نجکاری پر زور دیا ،نجکاری کے ذریعے معیشت میں ریاستی عمل دخل محدود کرنے کا مطالبہ کیا گیا،آئی ایم ایف نے سرکاری اداروں کے ریگولرآڈٹ پر بھی زور دیا گیا۔آئی ایم ایف نے کرپشن ، سرخ فیتے کا خاتمہ ،کاروبار اور ٹیکس کلچر کے فروغ کے آسانی کا مطالبہ کیا۔ ایل این جی پاور پلانٹس، ہاؤس بلڈنگ فنانس سمیت کئی اداروں کی نجکاری کی جائے۔پی آئی اے ، اسٹیل ملز سمیت دیگر اداروں کے نقصانات میں کمی لانے پر زور دیا گیا۔
معاشی، سرمایہ کاری اور روزگار کے مواقعوں کیلئے ادارہ جاتی خامیاں دور کی جائیں۔آئی ایم ایف نے سرکاری اور نجی اداروں کو یکساں مواقع اور سہولیات فراہم کرنے پر زور دیا۔اسی طرح آئی ایم ایف وفد نے پیٹرولیم ڈویژن کا دورہ کیا، جہاں پر پیٹرولیم ڈویژن حکام اور آئی ایم ایف وفد کے درمیان مذاکرات ہوئے، سیکرٹری پیٹرولیم نے آئی ایم ایف وفد کو حکومتی اقدامات پر بریفنگ دی۔ آئی ایم ایف وفد نے گیس کے شعبے میں سرکلر ڈیبٹ پر تحفظات کا اظہار کیا۔ آئی ایم ایف وفد نے انرجی سیکٹر میں اصلاحات پر زور دیا۔ گیس شعبے کا گردشی قرضہ ایک ہزار 550 ارب روپے ہے۔ آئی ایم ایف وفد نے انرجی سیکٹر میں گیس چوری کے خاتمے کیلئے اقدامات کرنے پر زور دیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں