لاہور (پی این آئی) معروف کامیڈین افتخار ٹھاکر کا کہنا ہے کہ وہ 10 سال میں پاکستان کا قرضہ اتار سکتے ہیں۔ افتخار ٹھاکر نے اردو پوائنٹ کو دئیے گئے انٹرویو میں اپنی نئی فلم کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہم نے سپر پنجابی کے نام سے فلم بنائی جو 3 مارچ کو ریلیز ہونے جا رہی ہے۔
سپر پنجابی ایکشن کامیڈی فلم ہے جس پر پولیو کے قطروں کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا ہے۔جو خواتین دور دراز علاقوں میں پولیو کے قطرے پلانے جاتی ہیں ان کے ساتھ بدتمیزی کی جاتی ہے،اکثر علاقوں میں تو انہیں گولیاں مار دی جاتی ہیں،اگر کسی خاندان میں پولیو کا ایک کیس نکل آئے تو پورا خاندان متاثر ہوتا ہے۔میں نے اپنی فلم میں پولیو کے قطرے کی اہمیت اور پولیو کے قطرے پلانے کے لیے محنت کرنے والوں کی محنت اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے۔تمام کوگوں کو پولیو کے قطرے پلانے کے لیے آنے والی بیٹوں کی عزت کرنی چاہیے۔اگر ایسا ہو جائے تو پاکستان سے پولیو کر مرض ختم ہو سکتا ہے۔افتخار ٹھاکر نے مزیدکہا کہ پاکستان پنجابی سیمنا میں میری پہلی فلم ہو گی جس کے شئیرز سٹاک ایکسچینج نے اٹھائے،اس سے پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا۔جب سٹاک ایکسچینج جیسا ادارہ آپ کے ساتھ کھڑا ہوتو پھر آپ کو نقصان کی پروا نہیں ہوتی۔فلم سے آنے والی آمدنی سے ان لوگوں کو بھی فائدہ ہوگا جنہوں نے شئیرز خریدے۔افتخار ٹھاکر نے مزید کہا کہ اگر یہ سارے مل کر اس کو کارپوریٹ ادارہ بنا دیتے ہیں تو یہ اربوں روپے کما کر پاکستان میں لائے اور پاکستان کا قرضہ بھی اتر جائے۔ میں نے اپنے سینئر سے ہمیشہ سنا کہ سٹائل ہٹ ہوتا ہے اداکار ہٹ نہیں ہوتا۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں ’ہارر کامیڈی‘ فلم بنانا چاہتا ہوں، پاکستان میں تمام ٹیکنالوجیز موجود ہیں۔صرف آپ کو بیٹھ کر کام کرنا ہے۔اب جو دور جا رہا ہے یہ میڈیا، ٹھیٹر اور فلم کا وقت ہے۔ ہالی وڈ، بالی وڈ اور پنجاب کی فلم انڈسٹری کامیاب ترین انڈسٹریز ہیں، ہم اس طریقے سے کام کرنے کی کوشش بھی نہیں کر رہے۔
بلال لاشاری نے فلم مولاجٹ بنا کر ماڈرن سیمنا کا آغاز کیا ہے۔افتخار ٹھاکر نے مزید کہا کہ ہمیں کسی حکومت کی پالیسی کی ضرورت نہیں،اگر میری فلم سینما میں نہیں لگائی جاتی تو میں ڈیجیٹل میڈیا پر لگا دوں گا۔چین میں اس وقت 25ہزار سکرینیں ہیں،میں بھی اپنی فلم ڈبنگ کے بعد چین میں لگا سکتا ہوں۔پنجابی فلموں کی 1285 سکرینیں ہیں جس پر اگر میرا ایک شو بھی چلے تو 27 کروڑ روپے آسکتا ہے۔فلموں سے کروڑوں کا ری وینو آ سکتا ہے لیکن اس بات کو کوئی نہیں سمجھتا۔اس چیز کو سمجھنے کے لیے پڑھے لکھے لوگوں کی ضرورت ہے۔سیاستدان تو کبھی عوام کے بارے نہیں سوچتا۔میں پورے کانفیڈینس کے ساتھ کہہ رہا ہوں اگر حکومت میرے ساتھ میڈیا پالیسی بنا لے تو میں اگلے دس سال کے اندر پورے پاکستان کا قرض اتار دوں گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں