اسلام آباد (پی این آئی) عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور پی ٹی آئی کے اتحادی سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کو اسلام آباد پولیس نے جمعرات کی رات گرفتار کرلیا۔شیخ رشید پر درج کی گئی ایف آئی آر کے مطابق مقدمے میں ایک قابلِ ضمانت اور دو ناقابلِ ضمانت دفعات لگائی گئیں۔
شیخ رشید پر عائد دفعہ 120 نفرت انگیز تقریر کی قابل ضمانت دفعہ ہے جس کی سزا 6 ماہ قید یا جرمانہ ہے۔دفعہ 153 اے بغاوت پر اکسانے کی ناقابل ضمانت دفعہ ہے جس کی سزا 5 سال قید ہے جب کہ دفعہ 505 عوام کو اشتعال دلانے کی ناقابل ضمانت دفعہ ہے جس کی سزا 7 سال قید ہے۔پاکستان پیپلز پارٹی کے ایک رہنما راجہ عنایت خان نے درخواست دائر کی تھی کہ شیخ رشید نے ایک سازش کے تحت سابق صدر آصف علی زرداری پر الزام لگایا تھا۔انہوں نے اپنے ایک نجی ٹی وی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں آصف زرداری پر تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وزیر اعظم عمران خان کو قتل کرانے کی سازش کا الزام لگایا تھا۔راجہ عنایت خان کا کہنا ہے کہ اس الزام کی وجہ سے سابق صدر اور ان کے خاندان کی زندگی خطرے میں پڑ گئی ہے۔ انہوں نے اپنی شکایت میں کہا تھا کہ شیخ رشید اس من گھڑت اور بے بنیاد سازش کا ذکر کرکے پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی میں تصادم کرانا چاہتے ہیں تاکہ ملک کا امن خراب ہو۔ سوشل میڈیا پر اس ایف آئی آر کی کاپی بھی گردش کر رہی ہے، جو راجہ عنایت الرحمان کی جانب سے شیخ رشید کے خلاف درج کروائی گئی تھی۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے شیخ رشید احمد کی گرفتاری کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی بنیادوں پر تاریخ میں کبھی کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا۔ عمران خان نے ایک ٹویٹ کرکے کہا،”شیخ رشید کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتا ہوں۔شیخ رشید نے اپنی گرفتاری کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سب کے پیچھے وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کا ہاتھ ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ کم از کم 100 افراد سیڑھیوں کی مدد سے ان کے گھر میں داخل ہوئے۔ دروازے اور کھڑکیاں توڑ دیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں