شوکت خانم ہسپتال کی انتظامیہ کا کینسر کے مریض کے بقایا پیسے واپس دینے سے انکار، سمندر پار پاکستانی کا دعویٰ

دبئی (آئی این پی)دبئی اوورسیز پاکستانی محمد جمشید نے شوکت خانم ہسپتال سے متعلق دبئی میں موجود سمندر پار پاکستانیز کے فوکل پرسن سردار قیصر حیات خان کے پاس شکایت درج کرائی ہے کہ وہ ہری پور کا رہائشی ہے اور عرصہ 15سال سے دبئی میںایک شیخ کی کمپنی میں کام کرتا ہے کچھ عرصہ قبل وہ کینسر جیسے مرض کا شکار ہو گیا اور دبئی میں علاج مہنگا ہونے کی وجہ سے پاکستان آگیا اور شوکت خانم ہسپتال سے علاج کیلئے رابطہ کیا

جس پر ہسپتال انتظامیہ نے اس سے علاج کیلئے 21لاکھ روپے کا تقاضا کیا جس پر ہسپتال کی انتظامیہ کو بتایا گیا کہ مریض اتنی بھاری رقم ادا نہیں کر سکتا لیکن اس کی ایک نہ سنی گئی آخر کار جمشید نے دبئی میں اپنی کمپنی کے ملک سے رابطہ کیا گیا جس میں کام کرتا تھا جس پر کمپنی کے مالک شیخ نے 22لاکھ روپے کی رقم شوکت خانم کے اکائونٹ میں بھیج دی جس پر مریض کا علاج شروع کیا گیا جس پر کل پیسہ خرچ کرنے کے بعد 17لاکھ روپے کی رقم بچ گئی جو ہسپتال انتظامیہ سے واپس مانگی گئی تو انہوں نے واپس کرنے سے انکار کر دیا اور کہا کہ ہسپتال اکائونٹ میں جمع رقم واپس نہیں کی جاتی جس پر ہسپتال انتظامیہ کو یہ پیشکش بھی کی گئی کہ وہ اس رقم کے عوض اس کے کسی رشتہ دار کا علاج کر دے لیکن یہ پیشکش بھی قبول نہیں کی گئی دبئی میں فوکل پرسن برائے اوورسیز پاکستانیز سردار قیصر حیات خان نے محمد جمشید کی شکایت پر کہا ہے کہ عمران خان جو خود کو اوورسیز پاکستانیز کے خیر خواہ ظاہر کرتے ہیں اور شوکت خانم اوورسیز پاکستانیز کے فنڈز سے ہی چل رہا ہے لیکن وہاں لوٹ مار کا یہ حال ہے کہ ایک غریب پاکستانی جس کو علاج کیلئے ایک شیخ نے رقم فراہم کی وہ واپس کرنے کو تیار نہیں۔ فوکل پرسن سردار قیصر حیات خان نے مطالبہ کیا ہے کہ ہسپتال انتظامیہ باقی رقم واپس کرے ورنہ اس پر سخت ایکشن لیا جائے گا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں