لاہور (پی این آئی) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ پاکستان ریلوے اس وقت مالی بحران کا شکار ہے اس دوران تیل کی قیمتوں میں اضافے سے ریلوے کو مزید جھٹکا لگا، اس لیے ہم 7 سے 8 فیصد کرایوں میں اضافہ پر غور کر رہے ہیں۔
پاکستان ریلوے نے اپنی مالی مشکلات کی بحالی کے لیے وفاقی حکومت سے بوسٹر ڈوز کی درخواست کی ہے، پاکستان ریلوے اپنی 2600 دکانیں کرائے پر دینے کے لیے بھی ٹینڈرنگ کر رہا ہے۔ریلوے ہیڈ کوارٹرز میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیلاب کی وجہ سے پہلے ہی ہمارا انفراسٹرکچر تباہ ہو چکا ہے جس کی وجہ سے ہمارے ادارے میں پنشنز اور تنخواہوں کی ادائیگی میں رکاوٹ آ رہی ہے، اس موقع پر پاکستان ریلوے ساڑھے پانچ ارب کا مزید خسارہ برداشت کرنے کے قابل نہیں ہے، پی آئی اے اور پاکستان ریلویز کما کر اپنے ملازمین کو تنخواہیں ادا کرتے ہیں، پاکستان ریلوے پانچ شیڈولز میں اپنے ملازمین کو تنخواہیں ادا کرتا ہے جن میں سے تین شیڈولز کی ادائیگی ہوچکی ہے بقیہ کی ادائیگیاں کل تک ہو جائیں گی۔خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ گرین لائن ٹرین کو موثر انداز سے دوبارہ شروع کر دیا ہے اور اس سے ریلوے کے ریونیو میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا، جو لوگ موجودہ دور کا موازنہ عمران خان حکومت سے کرتے ہیں وہ محمد نواز شریف کے گزشتہ 4 سالہ دور حکومت سے موازنہ کریں۔
ہم آئی ایم ایف کو الوداع کہہ چکے تھے مگر عمران خان کی حکومت دوبارہ آئی ایم ایف کے پاس چلی گئی اور آج حالات سب کے سامنے ہیں، اس وقت مہنگائی پاکستان کا مسئلہ ہے، موجودہ حکومت بہتری کے لیے بھر پور اقدامات کر رہی ہے اور روس سے معاملات طے پاجانے کے بعد امید کرتے ہیں کہ پاکستان کو سستا تیل ملے گا جس سے یہاں پر تیل کی قیمتوں میں کمی واقع ہو گی۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ایک وقت میں 6، 7 قسم کے پاکستان نہیں چل سکتے، ملک کو ترقی کی طرف گامزن کرنا ہے تو ایک ہی پاکستان چلے گا اور ملک کی بہتری کے لیے ہم سب کو مل کر قربانیاں دینا ہوں گی اور اپنی عادات میں تبدیلی لانا ہو گی، جب مارکیٹیں رات 8 بجے بند کرنے کا کہا گیا تو اس پر اعتراضات سامنے آئے حالاں کہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں 8 بجے سے پہلے ہی مارکیٹیں بند ہوجاتی ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں