اسلام آباد (پی این آئی) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ سانحہ پشاور، سانحہ اے پی ایس سے کسی طور کم نہیں، دہشت گردی کیخلاف آپریشن ضرب عضب جیسے قومی اتفاق رائے کی ضرورت ہے، پہلے اپنا گھر درست کرنا ہو گا۔ان کا کہنا تھا کہ پشاور پولیس لائنز سانحہ اے پی ایس سانحے سے کم نہیں۔
اسرائیل میں بھی مساجد میں ایسا نہیں ہوتا جیسا پاکستان میں ہوا، نمازیوں پر مسجد میں حملہ نہ بھارت میں ہوتا ہے نہ اسرائیل میں، نائی الیون میں ہمیں دھمکی ملی ہم ڈھیر ہوگئے، افغانستان کی جنگ ہماری دہلیز پر آگئی۔پشاور میں ہونے والے دہشت گردی واقعے پرقومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ تقریبا ڈیڑھ سال قبل ہزاروں بے روز گار افغانیوں کو پاکستان میں لا کر بسایا گیا، یہ اقدام پاکستان کیلئے تباہ کن ثابت ہوا، ان میں سے کون دہشت گرد ہے کون نہیں، کچھ نہیں کہا جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ افغانیوں کی آمد پر سوات اور وانا سمیت دیگر علاقوں میں مقامی مکینوں نے احتجاج بھی کیا مگر ان کی کسی نے نہیں سنی۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے گریبان میں جھانک کر یہ سوچنا ہو گا افغانوں کو کیوں بسایا گیا۔
ساڑھے 4 لاکھ افغانی ثابت شدہ دستاویزات کے مطابق پاکستان میں ہیں، مجموعی طور پر 50 لاکھ افغانی پاکستان میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ آرمی پبلک سکول سے قبل دہشت گردی واقعات میں ہم نے ہزاروں جانیں کھوئیں، ملکی معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوا تاہم آپریشن ضرب عضب کے ذریعے کراچی سے سوات تک ملک بھر میں امن قائم کر دیا گیا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ پشاور واقعے کی جس طرح مذمت کی جانی چاہئے تھی نہیں کی گئی، اس مسئلے پر بھی سیاست کی گئی۔ سال 2011-12 میں ہم نے قومی اتفاق رائے سے دہشت گردی کیخلاف مشترکہ بیانیہ اور پلان بنایا۔
آج بھی ویسا ہی قومی اتفاق رائے پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ کسی فرقے یا مسلک کی جنگ نہیں، یہ ساری قوم کی جنگ ہے، ہمیں مل کر اس چیلنج سے نمٹنا ہو گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں