اسلام آباد (پی این آئی) راجہ ریاض سے اپوزیشن لیڈر کا عہدہ چھن جانے کا امکان، الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کو قومی اسمبلی میں 30 مخصوص نشستیں دینے کا عندیہ دے دیا۔ دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف نے 43 ارکان کے استعفوں کی منظوری کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پی ٹی آئی نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرنے کے لیے پٹیشن تیار کر لی۔تحریک انصاف کی جانب سے آج یا پیر کو پٹیشن دائر کرنے کا امکان ہے۔درخواست کے ساتھ اسپیکر کی جانب سے شاہ محمود قریشی کو لکھا گیا خط بھی لگایا جائے گا۔اسپیکر نے خط میں کہا تھا کہ مستعفی ارکان کو ہر صورت بلا کر استعفوں کی تصدیق کی جائے گی۔اسپیکر نے خط میں کہا کہ استعفوں کی تصدیق کے بغیر کسی کے بھی استعفے منظور نہیں کیے جائیں گے۔24 جنوری کو اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے تحریک کے مزید 43 اراکین کے استعفے منظور کیے تھے۔،اسپیکر نے استعفے مںظور کر کے الیکشن کمیشن کو بھجوا دئیے۔ریاض خان فتیانہ،سردار طالب نکئی،محمد یعقوب،پرنس نواز،رائے مرتضٰی،شنیلہ روتھ اور غزالہ سیفی کے استعفے منظور کیے گئے۔ دیگر ارکان جن کے استعفے منظور کئے گئے ان میں فاروق اعظم ملک،نصراللہ دریشک،راحت امان اللہ،ذوالفقار علی اور نفیسہ عنایت کے نام شامل ہیں۔اسپیکر قومی اسمبلی نے گزشتہ دنوں دو مراحل میں پی ٹی آئی کے 70 استعفے منظور کیے تھے جبکہ تحریک انصاف کے اب تک 124 ارکان قومی اسمبلی کے استعفے منظور کر لیے گئے ۔
فواد چوہدری نے مزید 43 ارکان قومی اسمبلی کے استعفے منظور ہونے پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہم پہلے کہہ رہے تھے کہ استعفے منظور کیے جائیں،ہم نے الیکشن کمیشن کو لکھ کردیا کہ استعفوں کو ڈی نوٹیفائی نہ کیا جائے۔حکمرانوں کا مقصد راجہ ریاض کو بچانا ہے کیونکہ راجہ ریاض وہ طوطا ہے جس میں شہبازشریف کی جان ہے۔40 فیصد اسمبلی خالی ہے اور لوگوں کااعتبار ختم ہو گیا ہے۔ رہنما تحریک انصاف نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ 172 لوگوں کی اکثریت شہبازشریف کے پاس نہیں رہی،حکمرانوں نے پوری پارلیمنٹ کو 3 دن کے لیے بند کردیا۔ملک کے بحران کا حل الیکشن کے بغیر ممکن نہیں،الیکشن کمیشن کٹھ پتلی ہے اور یہ کچھ نہیں کر سکتا،اسمبلی اس وقت صرف ربڑ اسٹیمپ بن کر رہ گئی،ہماری جماعت پرامن احتجاج پر یقین رکھتی ہے،حکمرانوں نے شروع سے تماشا لگایا ہوا تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں