الیکشن کمیشن بغاوت کا مقدمہ نہیں کر سکتا، سینئر قانون دان اعتزاز احسن نے فواد چوہدری کی گرفتاری سے متعلق واضح کر دیا

لاہور ( پی این آئی) ملک کے معروف قانون دان اور پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنماء چوہدری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن ریاستی ادارہ نہیں‘ نہ ہی بغاوت کا مقدمہ کرسکتا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پی ٹی آئی کے گرفتار رہنماء فواد چوہدری کے معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چہرہ ان کا چھپایا جاتاہے جس کی شناخت پریڈ ہونی ہوتی ہے۔

فوادچودھری کا چہرہ جس مصلحت کے تحت بھی چھپایا گیا افسوس ناک ہے اور عدالت میں سیاسی شخصیت کو چہرہ ڈھانپ کر پیش کرنا انسانیت کی تذلیل ہے جب کہ فوادچودھری سیاسی شخصیت کے ساتھ وکیل بھی ہیں اور ان کی ایک شناخت ہے۔چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ فواد چوہدری پنجاب کی حدود میں تھے اور لاہورہائیکورٹ کی دسترس میں تھے، فواد چوہدری کو عدالت میں پیشی کا حکم تھا مگر پولیس انہیں پنجاب کی حدود سے نکال رہی تھی، فواد چوہدری کے خلاف ریاستی بغاوت کا مقدمہ در ج تھا تو کیا الیکشن کمیشن ریاستی ادارہ ہے؟ الیکشن کمیشن تو انتظامی ادارہ ہے، اس کے پاس عدالتی اختیارات نہیں ہیں۔خیال رہے کہ اسلام آباد کی عدالت نے پولیس کی استدعا پر تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کا جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا، ڈیوٹی مجسٹریٹ نوید خان کی جانب سے محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا گیا، جو 2 صفحات پر مشتمل ہے، پولیس کی جانب سے فواد چوہدری کے 8 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی، تاہم عدالت نے تحریک انصاف کے رہنما کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا اور عدالت نے فواد چوہدری کو 27 جنوری کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔اس سے قبل سیشن کورٹ اسلام آباد میں تحریک انصاف کے رہنماء فواد چوہدری کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی، فواد چوہدری کو ڈیوٹی جج نوید خان کی عدالت میں پیش کیا گیا۔

جہاں پولیس نے فواد چوہدری کے 8 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جب کہ پی ٹی آئی وکلاء نے فواد چوہدری کی ہتھکڑی اتارنے کی استدعا کی، اس موقع پر ڈیوٹی جج نوید خان سے مکالمہ کرتے ہوئے فواد چوہدری نے فیملی اور وکلاء سے بات کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ 5منٹ فیملی سے بات کرنی ہے اور 5منٹ اپنے وکلاء سے بات کرنا چاہتا ہوں، باہر 1500 پولیس والے کھڑے ہیں، مجھے ہتھکڑی لگائی گئی، اسلام آباد پولیس کو کہیں کہ اس طرح نہ کریں، میں سپریم کورٹ کا وکیل ہوں۔دوران سماعت الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن نے دلائل کا آغاز کیا اور کہا کہ الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے، الیکشن کمیشن کے پاس انتخابات کروانے کے تمام اختیارات ہیں، فواد چوہدری کی تقریر کرنے کا مقصد سب کو اکسانا تھا، فواد چوہدری نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے گھروں تک پہنچیں گے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ بغاوت کی دفعہ بھی مقدمہ میں لگادی گئی ہے، مجھے بھگت سنگھ اور نیلسن منڈیلا کی صف میں شامل کردیاگیا، میرے خلاف تو مقدمہ بنتاہی نہیں ہے، اس ایف آئی آرکو درست قرار دیا جائے تو ملک میں جمہوریت کو ختم کردیں گے، الیکشن کمیشن ریاست، حکومت یا عدالت نہیں ہے، الیکشن کمیشن کے وکیل کے دلائل مان لیں تو حکومت پر تنقید ہو ہی نہیں سکتی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں