کراچی(پی این آئی) متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے کراچی اور حیدرآباد کے بلدیاتی انتخابات کو کالعدم قرار دینے کا مطالبہ کر دیا۔ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن صاف و شفاف انتخابات کرانے کا پابند ہے اور کوئی ماننے کو تیار نہیں کہ کراچی اور حیدرآباد میں شفاف انتخابات ہوئے ہیں۔ اگر 100 فیصد ٹرن آوٹ ہوتا تو کتنے دن بعد نتائج آنے تھے ؟ وہ شہر جو وفاق اور سندھ کا بجٹ بناتا ہے اس میں شفاف انتخابات نہیں ہوئے۔
کراچی اور حیدرآباد کے مینڈیٹ کا مذاق اڑایا گیا۔انہوں نے کہاکہ کراچی اور حیدرآباد کے انتخابات کو کالعدم قرار دیا جائے اور الیکشن کمیشن کو نئی حلقہ بندیوں کی طرف جانا چاہیے۔ ایم کیو ایم کے رہنما وسیم اختر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے کہا کہ 4 روز میں نتائج جاری کر دیں گے لیکن 5 دن گزرنے کے باوجود ابھی تک مکمل نتائج جاری نہیں کیے جا رہے۔ بلدیاتی انتخابات پر فافن کی رپورٹ کا تجزیہ کریں۔انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم نے پہلے بھی مختلف خدشات سے الیکشن کمیشن کو آگاہ کیا تھا اور سندھ حکومت نے بھی الیکشن کمیشن کو خط لکھا تھا لیکن کراچی میں بلدیاتی انتخابات جلد بازی میں کروایا گیا۔وسیم اختر نے کہا کہ ایم کیو ایم چاہتی ہے حلقہ بندیاں صحیح ہوں اور پھر الیکشن ہوں جبکہ ایم کیو ایم کے بائیکاٹ کے بعد ٹرن آوٹ کی صورتحال آپ کے سامنے ہے۔ بہت سی جگہوں پر ٹرن آوٹ صرف 5 سے 10 فیصد رہا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں