عمران خان کے بعد پی ٹی آئی کا سربراہ کون ہوگا؟ بی بی سی کو انٹرویو میں عمران خان کا ردِعمل

لاہور (پی این آئی)چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ میری غیر موجودگی میں پی ٹی آئی کا سربراہ کون بنے گا اس بات کا فیصلہ وقت آنے پر ہو گا۔

 

 

 

برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ حملے کے بعد خود کو محفوظ نہیں سمجھتا مگر اندر نہیں بیٹھوں گا، بلٹ پروف سکرین کا استعمال کروں گا مگر میں خوف سے بیٹھنا مناسب نہیں سمجھتا، میں باہر جاؤں گا اور مہم میں حصہ لوں گا۔عمران خان نے کہا کہ میرے خلاف کوئی ایسا کیس نہیں جس میں نااہل کیا جا سکے، لیکن پھر بھی مجھے نااہل کرنے کی پوری کوشش کی جارہی ہے، اگر مجھے نااہل کر بھی دیا گیا تو الیکشن تو ہونے ہیں، میرے خلاف بہت سے کورٹ کیسز ہیں، آئے روز نیا کیس بنا دیتے ہیں۔پارٹی سربراہ کے سوال پر کہا کہ میری غیر موجودگی میں پارٹی کا سربراہ کون ہو گا اس پر وقت آنے پر سوچا جائے گا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمیشہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکا کا ساتھ دینے کی پالیسی پر تنقید کی ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ کی پالیسی پر تنقید کا یہ مطلب نہیں کہ امریکا مخالف ہوں،میراماننا ہے کہ پاکستان کے تمام مغربی ممالک خصوصاً امریکا سے اچھے تعلقات ہونا ضروری ہیں، میں نے کبھی مغرب پر الزام عائد نہیں کیا کہ انہوں نے مجھے مارنے کی کوشش کی۔

 

 

 

کراچی میں ہمارے پاس مضبوط تنظیم نہیں تھی،چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے الزام لگایا کہ سندھ بلدیاتی انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی ہوئی ہے، پیپلز پارٹی صرف دھاندلی کے نتیجے ہی میں جیت سکتی ہے، اگر ہم حکومت میں ہوتے تو ایسے حالات نہ ہوتے جو آج ہیں۔ پاکستان کی تاریخ میں آدھا وقت بھٹو اور شریف خاندانوں کا اقتدار رہا، ٹی ٹی پی کے بارے میں بھی عمران نے کہا کہ ان میں مختلف دھڑے ہیں ،حکومت کو ان میں تفریق کرنا چاہیے۔سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ قبل ازوقت الیکشن نہ کرائے گئے تو پاکستان کی معیشت سری لنکا کی طرح دیوالیہ پن کا شکار ہو جائے گی، سویلین حکومت کے پاس اگر ذمہ داری ہے تو اختیار بھی ان کے پاس ہی ہونا چاہیے، اگر ذمہ داری جمہوری حکومت کی ہو اور اختیار فوج کے پاس رہے تو کوئی سسٹم نہیں چل سکتا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں