عمران خان کی جانب سے 35نشستوں پر الیکشن لڑنے پر راناثنااللہ کا ردِعمل آگیا

اسلام آباد (پی این آئی ) وزیرداخلہ رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ عمران خان 35 یا 70 حلقوں سے الیکشن لڑیں، ہماری طرف سے آزاد ہیں، پی ڈی ایم ضمنی الیکشن کی بجائے اکتوبر میں عام انتخابات میں حصہ لے گی، دو ماہ کیلئے الیکشن میں جانے کا کوئی فائدہ نہیں۔

پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد سابق وزیراعظم نوازشریف کی زیرصدارت لندن میں حسین نواز کے دفتر میں پارٹی رہنماوٴں کا اجلاس ہوا، اجلاس میں سینئر نائب صدر مریم نواز، رانا ثناء اللہ، پرویزرشید اور جاوید لطیف ودیگر شریک ہوئے۔ اجلاس میں ملک کی سیاسی اورمعاشی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں قائد ن لیگ نوازشریف کی وطن واپسی سے متعلق غور کیا گیا۔چیف آرگنائزر ن لیگ مریم نواز نے کہا کہ وطن واپسی کی تاریخ فائنل ہوتے ہی بتا دوں گی۔ وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ نوازشریف کاپاکستان پہنچنے پر فقیدالمثال استقبال ہوگا، مریم نواز کی قیادت میں کام کرنے کو تیار ہوں، پنجاب کا اگلا وزیراعلیٰ مسلم لیگ ن سے ہوگا، قومی اسمبلی اپنی مدت پوری کرے گی۔

پارٹی کے تنظیمی امور اور ملکی سیاسی صورتحال پر نوازشریف سے رہنمائی لیں گے۔ پی ڈی ایم ضمنی الیکشن میں حصہ نہیں لے گی بلکہ عام انتخابات میں جائے گی، دو مہینے کے الیکشن میں جانے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا، اس بار عمران خان کا پٹا کھول دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان 35 یا 70 حلقوں سے الیکشن لڑیں، ہماری طرف سے آزاد ہیں،عمران خان کی گرفتاری ہونی چاہیے۔ ہم اکتوبر میں ہونے والے عام انتخابات میں حصہ لیں گے، زیادہ امکان ہے پی ڈی ایم ضمنی الیکشن میں نہیں جائے گی، 2 ماہ بعد الیکشن میں جانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ ن لیگی رہنماء جاوید لطیف نے کہا کہ صحافی حقیقت سامنے لے کر آیا ہے، ہماری حکومت میں ماضی میں ہمارے خلاف کاروائی کی گئی تھی۔ اداروں میں بیٹھے لوگ اتنے طاقتو رنہیں ہونے چاہئیں۔

پارٹی رہنماء رہنمائی کیلئے نوازشریف کو کسی بھی وقت طلب کرسکتے ہیں، حکومت م،کے سات آٹھ ماہ نہیں ڈیڑھ ماہ ہوا ہے۔یاد رہے گزشتہ روز گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان کا بھی کہنا تھا کہ مریم نواز ایک ہفتے میں اور نوازشریف ایک مہینے میں وطن واپس آ رہے ہیں، نوازشریف کا استقبال کرنے خود ایئرپورٹ پر جاؤں گا، نگران وزیر اعلیٰ پر اتفاق کے لئے بہت کوشش کی مگر کامیاب نہ ہوسکا۔ جنرل الیکشن اپنی مقررہ مدت پر ہی ہونے چاہئیں، گورنرراج کے نفاذ پر سنجیدگی سے کبھی بھی غور نہیں کیا گیا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں