ریاض (پی این آئی) عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) اور ورلڈ بینک کے بعد سعودی عرب نے بھی پاکستان کی مالی امداد کیلئے شرائط عائد کرتے ہوئے گرانٹ، ڈپازٹ اور سرمایہ کاری کو معاشی اصلاحات سے مشروط کردیا۔
اس حوالے سے سعودی وزیرخزانہ محمد بن عبداللہ الجدان نے کہا ہے کہ ہمارا پاکستان میں 10 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کا منصوبہ ہے، اس کے ساتھ پاکستان کو دیے گئے ڈپازٹس کی مدت بڑھا چکے ہیں جب کہ تیل اور دیگر سہولتیں دے رہے ہیں تاہم پاکستان کو بھی جواب میں کچھ نہ کچھ کرنا ہوگا۔ڈیووس میں جاری عالمی اقتصادی فورم سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ پہلے کسی شرط کے بغیر پیسے دے دیا کرتے تھے لیکن اب ایسا نہیں ہوگا کیوں کہ سعودی عرب غیر مشروط گرانٹس کا طریقہ بدل رہا ہے، سعودی عرب اپنے لوگوں سے ٹیکس لیتا ہے اس لیے جو ممالک ہم سے امداد لیتے ہیں انہیں بھی یہی کرنا ہوگا اور ٹیکس نظام میں اصلاحات لانا ہوں گی، پاکستان، ترکی، مصر کی مدد جاری رہے گی لیکن انہیں بھی چاہیے کہ معاشی اصلاحات کریں۔میڈیا رپورٹس بتاتی ہیں کہ اس سے پہلے عالمی بینک بھی 1.1 ارب ڈالر کے پراجیکٹ کے لون موخر کرچکا ہے کیوں کہ عالمی بینک کو حکومت کی معاشی حکمت عملی سے اختلاف ہے، جس کی وجہ سے عالمی بینک نے رائز ٹو اور پیس ٹو پراجیکٹ کے فنڈز روک دئیے۔
معیشت کے استحکام کے پروگرام رائز کے لیے 45 کروڑ ڈالر ملنا تھے، سستی توانائی کے پروگرام کے لیے 60 کروڑ ڈالر ملنا تھا لیکن اب یہ فنڈنگ آئندہ مالی سال میں کچھ معاشی اقدامات سے مشروط کر دی گئی، جن عالمی بینک نے شرط رکھی ہے کہ پاکستان کو امپورٹس پر اضافی ٹیکس کم کرنا ہوگا۔اسی طرح پاکستان اور آئی ایم ایف کے مابین مذاکرات بھی تعطل کا شکار ہیں کیوں کہ آئی ایم ایف نے مذاکرات مطالبات پر پیشرفت سے مشروط کر دئیے ہیں، آئی ایم ایف پاکستان کو ڈالر ایکسچینج ریٹ فری فلوٹ کرانا چاہتا ہے، ڈالر کے ایکسچینج ریٹ پر مصنوعی پابندی ختم کرانا چاہتا ہے، اس کے ساتھ پاکستان کو پٹرولیم لیوی 855 ارب روپے جمع کرانے کا روڈ میپ بھی دینا ہوگا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں