لندن (پی این آئی) وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پارٹی میں اختلافات کی خبروں کو مسترد کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی میں اختلافات کی باتیں 2018 سے ہو رہی ہیں جن میں دم خم نہیں۔ رانا ثنا اللہ کا یہ بیان پاکستان تحریک انصاف کے سابق رکن فیصل واوڈا کی جانب سے کیے دعوے کے بعد سامنے آیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ شاہد خاقان عباسی کا پارٹی سے جھگڑا ہوگیا ہے اور وہ چند دن میں قومی اسمبلی یا پارٹی سے استعفیٰ دے دیں گے۔لندن کے ہیتھرو ایئرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ نواز شریف نے پارٹی قیادت کو لندن بلایا ہے ان سے مشاورت کریں گے، ان کے بعد مقبول لیڈر مریم نواز ہیں، پارٹی میں ان لوگوں کو اوپر آنا چاہیے جن پر ورکرز اعتماد کریں۔چیئرمین تحریک انصاف پر تنقید کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ عمران خان کے کر توت سامنے آگئے۔
اس نے پورا توشہ خانہ چوری کر کے بیچ دیا، اس نے پراپرٹی ٹائیکون سے پراپرٹی لے کر قومی خزانے کو 50 ارب روپے کا ٹیکہ لگایا، عمران خان کی گرفتاری اور نااہلی ہونی چاہیے اور ہو بھی سکتی ہے، اس نے اداروں اور لوگوں کو بلیک کیا اور جھوٹے مقدمے بنائے۔عام انتخابات سے متعلق وزیر داخلہ نے کہا کہ انتخابات بڑھانے سے متعلق فیصلہ الیکشن کمیشن یا سپریم کورٹ نے کرنا ہے، بطور صدر مسلم لیگ (ن) پنجاب ہم نے الیکشن کی تیاری شروع کر دی، 90 دن میں الیکشن ہوں تو بھی تیار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 35 لوگ جو ڈی نوٹیفائی ہوئے وہ عمران خان کی سوچ رکھتے ہیں، ہم نے سوچا یہ 35 لوگ پارلیمنٹ سے دور ہی رہیں تو اچھی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان پارلیمنٹ میں نہیں آنا چاہتے ہیں بلکہ ایوان میں گند پیدا کرنا چاہتے ہیں۔
اس کی سیاست صرف یہ ہے کہ سیاسی عدم استحکام پیدا کیا جائے، وہ ملک کو ڈیفالٹ کروانے کے لیے مہم چلا رہے ہیں، وہ سیاسی عدم استحکام پیدا کر رہا ہے تاکہ معاشی استحکام نہ ہو۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں