لاہور (پی این آئی) گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے کہا ہے کہ پرویز الہی نے مجھ سے ون ٹو ون ملاقات میں کہا تھا وہ اسمبلی نہیں توڑنا چاہتے۔ انہوں نے کہا کہ نگران وزیراعلی پر اتفاق کے لئے بہت کوشش کی مگر کامیاب نہ ہوسکا ، اس حوالے سے پرویز الہی اور ملک احمد خان سے بات کی۔
گورنر پنجاب کا کہنا تھاکہ عام انتخابات مقررہ مدت میں ہونے چاہیں ، گورنر راج کے نفاذ پر کبھی سنجیدگی سے غور نہیں ہوا ،نوازشریف 1 ماہ میں پاکستان آرہے ہیں ،نواز شریف کا استقبال کرنے خود ائرپورٹ جاوں گا ، مریم نواز بھی ایک ہفتے میں پاکستان پہنچ رہی ہیں۔ واضح رہے کہ نگران وزیراعلیٰ پنجاب کی تقرری کیلئے پرویزالہٰی اور حمزہ شہباز کے درمیان اتفاق نہیں ہوسکا جس کے بعد گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے اسپیکر صوبائی اسمبلی کو مراسلہ جاری کیا اور انہیں کہا کہ وہ آرٹیکل 224 اے 2 کے تحت آئینی عمل آگے بڑھائیں۔تحریک انصاف اور ق لیگ اتحاد نے ناصر کھوسہ، احمد نواز سکھیرا اور محمد نصیر خان کے نام نگران وزیراعلیٰ کے لیے تجویز کیے تھے۔ ناصر کھوسہ نے نگران وزیراعلیٰ بننے سے معذرت کرلی تھی۔ ن لیگ کی جانب سے نگران وزیراعلیٰ پنجاب کیلئے وزیر اعظم شہباز شریف کے مشیر احد چیمہ اور محسن نقوی کےنام بھجوائےگئے تھے۔ نگران وزیراعلیٰ کیلئے حکومت اپوزيشن کے پاس مشاورت سے معاملہ حل کرنے کا وقت گزشتہ رات 10 بجے تک تھا۔
اتفاق نہ ہونے پر اب معاملہ اسپیکر پنجاب اسمبلی کے پاس چلا گیا ہے جو حکومت اور اپوزيشن کے تین تین ارکان پر مشتمل کمیٹی بنائيں گے۔ اب اس کمیٹی کیلئے ن لیگ کے حمزہ شہباز نے اسپیکر سبطین خان کو تین نام بھجوادیے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز نے ملک ندیم کامران، حسن مرتضیٰ اور ملک احمد خان کے نام بھجوائے ہیں۔ مشاروت کیلئے کمیٹی قائم ہونے کے بعد حکومت اور اپوزيشن کمیٹی کو دو دو نام بھیجیں گے، کمیٹی کو تین دن میں کسی ایک نام پر اتفاق رائے کرنا ہے، ایسا نہ ہوا تو معاملہ الیکشن کمیشن کے پاس جائے گا جو ان میں سے کسی ایک کو نگران وزیراعلیٰ مقرر کردے گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں