لاہور (پی این آئی) پاکستان اسٹاک مارکیٹ ڈھائی سال کی کم ترین سطح پر آگئی، صرف 4 کاروباری سیشنز کے دوران ہزاروں پوائنٹس کی مندی، سرمایہ کاروں کے کھربوں روپے ڈوب گئے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما، فوکل پرسن فوڈ سکیورٹی و خصوصی اقدامات جمشید اقبال چیمہ نے کہا ہے کہ معیشت کی ابتری کے آفٹر شاکس آنا شروع ہو گئے ہیں، اسٹاک ایکسچینج صرف دو روز میں مزید 2 ہزار پوائنٹس گری ،حکومت کے پاس مزید ادائیگیاں کرنے کے لیے پیسے نہیں ہیں اور ملک مسلسل تنزلی کی طرف جا رہا ہے۔اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ کیا امپورٹڈ اور نااہل ٹولے کو پاکستان کو دیوالیہ کرنے کے لئے مسلط کیا گیا ۔عمران خان حکومت میں مہنگائی کی شرح جو 10فیصد سے کم تھی وہ آج 30فیصد کی حد عبور کر چکی ہے ، ہمارے دور 6فیصد کا گروتھ ریٹ آج منفی 2فیصد پر آ چکا ہے لیکن امپورٹڈ ٹولہ اس تباہی کے باوجود ملک کا مزید ستیاناس کرنے پر تلا ہے ۔اب ہم پاکستان کے ساتھ ایسا سلوک برداشت نہیں کرسکتے، ہم انہیں گھسیٹ کر الیکشن کی طرف لے جائیں گے۔
عوام کے لئے خوراک کئی گنا مہنگی ہوگئی ہے ، لوگ رجیم چینج آپریشن کے بعد تین سے دو وقت اور اب ایک وقت کی روٹی پر آ گئے ہیں۔ واضح رہے کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا 100 انڈیکس برسوں بعد پہلی مرتبہ 39000 پوائنٹس کی سطح سے نیچے گر چکا۔ گزشتہ 4 کاروباری سیشنز کے دوران پی ایس ایکس کا 100 انڈیکس 2 ہزار پوائنٹس سے زائد کی مندی کا شکار ہو چکا، سرمایہ کاروں کے تقریباً 200 ارب روپے ڈوب گئے۔ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق حکومت کی جانب سے اقتصادی نوعیت کے حتمی فیصلوں میں تاخیر سے قرض پروگرام میں طویل تاخیر اور 200 ارب روپے کے نئے ٹیکسز عائد ہونے کی اطلاعات سے مارکیٹ مندی کا شکار ہے۔ معاشی ماہرین کے مطابق لارج اسکیل سمیت چھوٹی و درمیانی درجے کی صنعتوں اور کاروباری سرگرمیوں کی نمو میں کمی، ایل سیز نہ کھلنے، گھٹتے ہوئے زرمبادلہ کے ذخائر اور چار ارب ڈالر کے ذخائر ملکی ضروریات کے لیے ناکافی ہونے جیسے عوامل نے مارکیٹ میں گھبراہٹ کی فضاء بڑھا دی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں